بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مصروفیات کی وجہ سے عہدہ کسی اور کو دینے کے عوض ایک لاکھ روپے کے معاہدہ کا حکم


سوال

قاری پوسٹ کے لیے میرٹ میں ایک آدمی مجھ سے پہلے تھا، پھر اس نے مدرسہ کی مصروفیات کی وجہ سےملازمت اختیار کرنے سے انکار کر دیا تو میں نے اس سے اسٹامپ پر لکھوا لیا کہ وہ واقع ہی ملازمت نہیں کرتا، اس پر اس نے مجھ سے 1 لاکھ روپے لیناطے کیا،پھر میں نے ملازمت حاصل کرنے کے بعد اس کو پہلی تنخواہ بطورِ احسان اور شکریہ 30ہزار ادا کیے، اب وہ مولوی صاحب فرما رہے ہیں کہ 1لاکھ کا معاہدہ ہوا ہے، باقی بھی دیں ،اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایک لاکھ روپے جو طے ہوئے وہ رشوت کے ہیں اس لیے کہ جو قاری صاحب اپنی مصروفیات کی وجہ سے مذکورہ پوسٹ اختیار کر ہی نہیں سکتے، وہ اس پوسٹ کو چھوڑنے کے ایک لاکھ روپے لے رہے ہیں،نیز جو 30 ہزار روپے آپ نے دیے، وہ بھی طے شدہ رشوت ہی کا حصہ ہیں، آپ  اس عمل پر توبہ و استغفار کریں اور  آپ ان کو مذکورہ مسئلے سے آگاہ کریں تاکہ  وہ  بھی اس سے توبہ کریں اور آپ کے پیسے لوٹا دیں۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله لا تملك بالقبض) فله الرجوع بها وذكر في المجتبى بعد هذا ولو دفع الرشوة بغير طلب المرتشي، فليس له أن يرجع قضاء ويجب على المرتشي ردها."

(كتاب الحظر والإباحة، ج6، ص423، سعيد)

معارف القرآن میں تفسیر بحر محیط کے حوالہ سے درج ہے :

’’جس کام کا کرنا اس کے ذمہ واجب ہے اس کے کرنے پر معاوضہ لینا یا جس کام کا چھوڑنا اس کے ذمہ لازم ہے اس کے کرنے پر معاوضہ لینا رشوت ہے‘‘۔

(سورۂ نحل، رشوت کی جامع تعریف، ج۵ / ص۳۹۷، مکتبہ معارف القرآن)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100806

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں