بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مصرف و غیر مصرف برائے زکاۃ


سوال

زکوۃ کے مصارف اور غیر مصارف کیا ہیں؟

جواب

زکاۃ  کے مصارف سات ہیں:  فقیر، مسکین، عامل ، رقاب، غارم، فی سبیل اللہ اور ابن السبیل۔

فقیر:  وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ مال ہے، مگر اتنا نہیں کہ نصاب کو پہنچ جائے، یعنی اس کے پاس بنیادی ضرورت سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو۔

مسکین:  وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ نہ ہو، یہاں تک کہ وہ کھانے اور بدن چھپانے کے لیے بھی لوگوں سے سوال کا محتاج ہو۔

عامل:  وہ ہے جسے بادشاہِ اسلام نے زکاۃ اور عشر وصول کرنے کے لیے مقرر کیا ہو، اس کو بھی زکاۃ دی جا سکتی ہے۔

رِقاب: سے مراد ہے غلامی سے گردن رہا کرانا، لیکن اب نہ غلام ہیں اور نہ اس مدّ میں اس رقم کے صرف کرنے کی نوبت آتی ہے۔

غارم: سے مراد مدیون (مقروض) ہے یعنی اس پر اتنا قرض ہو کہ اسے نکالنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے۔

فی سبیل اللہ:  کے معنی ہیں راہِ خدا میں خرچ کرنا، اس کی چند صورتیں ہیں مثلاً کوئی شخص محتاج ہے کہ جہاد میں جانا چاہتا ہے اور اس کے پاس رقم نہیں تو اس کو  زکاۃ دے سکتے ہیں۔

ابن السبیل:  سے مراد مسافر ہے، مسافر کے پاس اگر مال ختم ہو جائے تو اس کو بھی زکاۃ  کی رقم دی جا سکتی ہے، اگرچہ اس کے پاس اس کے اپنے وطن میں مال موجود ہو، لیکن دورانِ سفر گھر سے رقم منگوانے کا انتظام نہ ہوسکتاہو۔

 تاہم درج ذیل کو  زکوۃ ادا نہیں کی جاسکتی :

والدین (دادا دادی، نانا نانی اسی طرح اوپر تک)، اولاد (پوتا پوتی، نواسا نواسی اسی طرح نیچے تک)، اغنیاء (صاحبِ نصاب لوگ)،  کفار، شوہر، بیوی، سید۔

النتف في الفتاوى للسغدي (1 / 199):
"من لاتعطى لهم الزكاة
قال: ولايجوز إعطاء الزكاة إلى اثني عشر صنفًا: أحدها إلى الوالدين فمن فوقهم وإن بعدوا، والثاني إلى الأولاد وإن سفلوا، والثالث الأغنياء، والرابع إلى الكفار، والخامس إلى بني هاشم في قول أبي يوسف ومحمد وأبي عبد الله، ويجوز في قول أبي حنيفة، والسادس إلى عبيد هؤلاء الذين عددناهم، والسابع إلى عبيد نفسه، والثامن إلى أمهات أولاده، والتاسع إلى مدبريه، والعاشر إلى مكاتبيه، والحادي عشر إلى الزوجة، والثاني عشر إلى الزوج في قول أبي حنيفة". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109202621

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں