بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسوڑوں سے خون نکلنے کی وجہ سے وضو کا حکم


سوال

اگر کوئی باوضو شخص مسواک کرلے اور دورانِ مسواک اس کے مسوڑوں سے خون نکلے، کیا وضو ٹوٹ جائے گا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مسواک کرنے  سے اگر خون نکل آئے اور سیلان بھی پایا جائے تو   اس  صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا، بصورت دیگر اگر سیلان نہ پایا جائے تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إن خرج من نفس الفم تعتبر الغلبة بينه و بين الريق فإن تساويا انتقض الوضوء، و يعتبر ذلك من حيث اللون، فإن كان أحمر انتقض، و إن كان أصفر لاينتقض، كذا في التبيين. و المتوضئ إذا عض شيئًا فوجد فيه أثر الدم أو استاك بسواك فوجد فيه أثر الدم لاينتقض ما لم يعرف السيلان، كذا في الظهيرية."

( كتاب الطهارة ،الباب الاول في الوضوء، الفصل الخامس في نواقض الوضوء، ١ / ١١، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200950

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں