بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مصنوعی دانتوں کے ساتھ غسل کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی آدمی مصنوعی دانت لگائے،  اس کے ساتھ فرض غسل ہوسکتا یا نہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ مصنوعی دانت اگر اس طرح لگوائے ہوں کہ جب چاہیں انہیں نکالا جاسکتا ہو تو پھر فرض غسل کرتے وقت ان مصنوعی دانتوں کو ہٹا کر کلی کرنا لازم ہوگا، ورنہ غسل نہیں ہوگا۔  لیکن اگر دانت اس طور پر لگوائے گئے ہوں کہ بلا مشقت ان کو ہٹانا ممکن نہ ہو تو پھر وہ جسم کا حصہ شمار ہوں گے اور فرض غسل  کرتے وقت انہیں نکالنے کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ ان دانتوں کی موجودگی میں کلی کرنا کافی ہوگا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وكذا الإناء المضبب) أي الحكم فيه كالحكم في المفضض يقال باب مضبب أي مشدود بالضباب وهي الحديدة العريضة التي يضبب بها وضبب أسنانه بالفضة إذا شدها بها مغرب." 

(كتاب الحظر والابحة، ج:6، ص:344، ط:ايج ايم سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) لا يمنع (ما على ظفر صباغ و) لا (طعام بين أسنانه) أو في سنه المجوف به يفتى.

(قوله: به يفتى) صرح به في المنية عن الذخيرة في مسألة الحناء والطين والدرن معللا بالضرورة."

(كتاب كتاب الطهارة، مطلب فى ابحاث الغسل، ج:1، ص:154، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144208200399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں