بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسنون اعتکاف میں غسل جنابت کے دوران صابن استعمال کرنا


سوال

سنت اعتکاف میں اگر غسل جنابت واجب ہوجائے  تو غسل کے دوران صابن استعمال کر سکتے  ہیں؟

جواب

معتکف کو دن، رات کسی بھی وقت احتلام ہوجائے اس سے اس کا اعتکاف فاسد نہیں ہوتا۔ احتلام ہوجانے کی صورت میں معتکف فوراً  تیمم کرے، پھر جتنا جلد ہوغسل کے لیے جائے، غسل واجب ہونے کی صورت میں مسجد  کی حدود سے باہر غسل خانہ میں غسل کے لیے جانے سے اعتکاف فاسد نہیں ہوگا، اگر معتکف واجب غسل کے لیے مسجد سے باہر نکلے تو غسل سے پہلے اس کے لیے گندگی اور میل کچیل دور کرنے کے لیے صابن کا استعمال جائز ہے، البتہ اس میں بہت زیادہ تاخیر نہ ہو۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 702):
"أو حاجة طبيعية" أي يدعو إليها طبع الإنسان ولو ذهب بعد أن خرج إليها لعيادة مريض أو صلاة جنازة من غير أن يكون لذلك قصدا جاز بخلاف ما إذا خرج لحاجة الإنسان ومكث بعد فراغه فإنه ينتقض اعتكافه عند الإمام بحر "واغتسال من جنابة باحتلام" أما جناية الوطء فمفسدة وفيه أن الغسل من الحوائج الشرعية ولعل عدم إياه من الطبيعية باعتبار سببه". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں