بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسنون داڑھی کا بیان


سوال

داڑھی کا جو بھی بال ایک مٹھی سے زیادہ ہو اسے کاٹ دیا کروں؟ 

جواب

ایک  مشت  داڑھی  رکھنا  شرعا واجب ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ تمام اطراف کے بال ایک  مشت (مٹھی) ہوں، یعنی  ہر بال  کی  جڑ  سے اس کی لمبائی ایک مشت بنتی ہو، پس بالوں کی پیمائش میں جلد شامل نہ ہوگی، اس سے زائد بال کاٹے جا سکتے ہیں ۔

البناية في شرح الهداية ميں ہے:

"‌والقص ‌سنة فما زاد على قبضة قطعها، ولا بأس بنتف الشيب وأخذ أطراف اللحية إذا طالت."

(البنایة شرح الھدایة، كتاب الصوم، السواك، ج:4  ص:73  ط:دارالكتب الإسلامي)

البحر الرائق میں ہے:

"وقال: أصحابنا الإعفاء تركها حتى تكث وتكثر ‌والقص ‌سنة فيها، وهو أن يقبض الرجل لحيته فما زاد منها على قبضة قطعها كذلك ذكر محمد في كتاب الآثار عن أبي حنيفة قال: وبه نأخذ وذكر هنالك عن ابن عمر أنه كان يفعل ذلك (قوله: والسنة قدر القبضة إلخ) تقدم الكلام على ذلك في كتاب الصوم قبيل فصل العوارض."

( البحر الرائق، کتاب الحج، باب الجنايات في الحج، ج:3  ص:12 ط:دارالكتب الإسلامي)

فتاوی رشدیہ میں ہے:

"سوال:داڑھی رکھنا کہاں تک جائز ہے اور کہاں تک منع ہے؟

جواب: داڑھی ایک مشت سے کم رکھنا منع ہے اور ایک مشت سے زائد کو اگر کاٹ دیوے درست ہے۔"

(تألیفات رشیدیۃ ،فتاوی رشیدیۃ،         ص:438     ط:ادارہ اسلامیات لاہور)

فقط وللہ اعلم.


فتوی نمبر : 144408101472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں