بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرجری کے ذریعے لگائے گئے ہاتھ اور پاؤں کو وضو میں دھونا


سوال

سرجری کے ذریعے جوڑے جانے والے اعضاء (ہاتھ، پاوں ) کا وضو اور غسل میں دھونے کے اعتبار سے کیا حکم ہے؟

جواب

اگر  سرجری کے ذریعے مصنوعی ہاتھ یا پاؤں لگایا جائے تو اس صورت میں اگر ہاتھ   ہتھیلی کے اوپر تک کٹا ہوا ہو اور پاؤں ٹخنوں کے اوپر تک کٹا ہوا ہو  اور اس کی جگہ مصنوعی ہاتھ اور پاؤں لگایا ہو تو وضو میں ان کو دھونا ضروری نہیں ہے۔

 اگر ہاتھ   ہتھیلی کے اوپر تک کٹا ہوا نہ ہو  اور پاؤں ٹخنوں کے اوپر تک کٹا ہوا نہ ہو  بلکہ نیچے سے کٹا ہوا تو اس صورت میں اگر  مصنوعی ہاتھ یا پاؤں کو کھولنا ممکن ہو تو ان کو کھول کر ہاتھ اور پاؤں کا  جتنا حصہ وضو میں دھونا فرض ہے اس کو دھونا ضروری ہوگا۔ اور اگر اس کو کھولنا اور الگ کرنا ممکن نہیں ہے تو اس کے اوپر سے اس پر گیلا ہاتھ پھیردینا کافی ہوگا۔

تاہم اگر سرجری کے ذریعے اصلی ہاتھ اور پاؤں ہی کو جوڑا گیا ہو تو وہ جڑنے کے بعد دوبارہ جسم کا حصہ بن جائیں گے اور وضو میں ان کا دھونا فرض ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1 / 5):

"ولو قطعت يده أو رجله فلم يبق من المرفق والكعب شيء سقط الغسل ولو بقي وجب، كذا في البحر الرائق. وكذا غسل موضع القطع، هكذا في المحيط.وفي اليتيمة: سئل الخجندي عن رجل زمن رجله بحيث لو قطع لايعرف هل يجب عليه غسل الرجلين في الوضوء؟ قال: نعم. كذا في التتارخانية".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں