بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مصنوعی طریقے سے مادہ جانور کو گابھن کرنے کا حکم


سوال

دور حاضر میں کیمیکل اور ادویاتِ جدیدہ کے ذریعے جانوروں کو گابھن کیا جاتا ہے، آیا یہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب

افزائش نسل کے لیے مادہ جانوروں کے رحم میں نر جانور کا نطفہ مصنوعی طریقے سے پہنچاناشرعاً جائز ہے، تاہم  جانوروں کی افزائش نسل کا مذکورہ طریقہ فطرت کے خلاف ہے، لہذا بلاضرورت اسے اختیار نہ کیا جائے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"فإن كان ‌متولدا من الوحشي والإنسي فالعبرة بالأم فإن كانت أهلية يجوز وإلا فلا حتى إن البقرة الأهلية إذا نزا عليها ثور وحشي فولدت ولدا فإنه يجوز أن يضحى به، وإن كانت البقرة وحشية والثور أهليا لم يجز؛ لأن الأصل في الولد الأم؛ لأنه ينفصل عن الأم وهو حيوان متقوم تتعلق به الأحكام وليس ينفصل من الأب إلا ماء مهين لا حظر له ولا يتعلق به حكم."

(كتاب التضحية، فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية: 69/5، سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100474

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں