بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مصنوعات کی ناجائز ذرائع سے تشہیر کرنا


سوال

اگر کسی پروڈکٹ کو بیچنے کےلیےاس کی Advertising یا اس پروڈکٹ کو مارکیٹ  میں لانے کے لیے عورتوں کا استعمال کیا جائے  جیسا کہ ٹی وی پروگرام اور سوشل میڈیا پر پوری کلپ بنا کر پروڈکٹ کی آگاہی دی جائے تو کیا اس کی آمدنی جائز ہے؟یعنی  جس پروڈکٹ کو عورت یا میوزیکل کمرشل ایڈورٹائزنگ کے ذریعے مارکیٹ میں شہرت اور پذیرائی حاصل ہواس پر نفع حاصل کرنا شرعا کیساہے ؟

نیز ایسےپروڈکٹ کی کمپنی میں حصہ دار بننا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ مصنوعات یا کاروبار کے اشیاء کی ایڈورٹائزنگ اور  تشہیر میں جاندار کی تصویر،خصوصاً عورتوں کی تصاویر، میوزک  اور ویڈیوز  وغیرہ  کا استعمال شرعا ناجائز اور حرام ہے،احادیث مبارکہ میں تصویر سازی کرنے والوں کے بارے میں بہت سخت وعیدیں آئی ہیں ، البتہ جس چیز کی ایڈورٹائزنگ کی گئی اگر وہ چیز جائز اور حلال مال  ہو اور اس کی فروخت بھی شریعت کی شرائط کے مطابق ہوئی ہوتو اس کی آمدنی جائز ہے،نیز  ایسی مصنوعات والی کمپنیوں میں حصہ دار بننا بھی  جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

(قوله وكره تحريما مع الصحة)أشار إلى وجه تأخير المكروه عن الفاسد مع اشتراكهما في حكم المنع الشرعي والإثم، وذلك أنه دونه من حيث صحته وعدم فساده؛ لأن النهي باعتبار معنى مجاور للبيع لا في صلبه ولا في شرائط صحته، ومثل هذا النهي لا يوجب الفساد بل الكراهية كما في الدرر. وفيها أيضا أنه لا يجب فسخه ويملك المبيع قبل القبض ويجب الثمن لا القيمة

(باب البيع الفاسد، ج:5، ص:105، ط:ايج ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100572

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں