بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماسک لگا کر نماز پڑھنا


سوال

کیا ماسک لگا کے نماز ہو جاتی ہے؟ کیوں کہ چہرہ ناک اور ہونٹ ماسک کے اندر ہوتے ہیں، جب کہ میں نے پڑھا ہے ایک جگہ کہ منہ  کھلا رکھ  کے نماز پڑھیں، ورنہ نہیں ہوتی۔ اس پر میری راہ نمائی فرمائیں!

جواب

کسی عذر کے بغیر   ناک اور منہ  کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، لہذا عام حالات میں فیس ماسک  لگا کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرے کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو  نماز بلاکراہت   درست ہو گی، کرونا وائرس کی وجہ سے حفظانِ صحت کے اصول، حکومتی احکامات  اور مسلمان دین دار، تجربہ کار ڈاکٹر وں کے مشورے  کے مطابق اگر اس پر عمل کیا جائے تو نماز کراہت کے بغیر ادا ہوجائے گی۔

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين :

يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر.
(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية.

(رد المحتار1/ 652ط:سعيد)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144111200182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں