بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد و مدرسہ کے لیے مشترکہ چندہ سے لی گئی چیزوں کا حکم


سوال

محلہ کی ایک پرانی کچی آبادی کی مسجد تھی، ایک صاحب نے اس کے ساتھ متصل زمین مدرسہ کے لیے وقف کی، اہلِ مدرسہ نے مدرسہ و مسجد دونوں تعمیر کیے، دونوں کے لیے مشترکہ چندہ کیا، اب اہلِ مدرسہ و محلہ کے درمیان کچھ اختلاف آیا، جس کی وجہ سے اہلِ مدرسہ نے مسجد، محلہ والوں کے حوالے کر دی، اب مشترکہ چندہ سے جو سامان خریدا گیا اس میں اختلاف ہے، اہلِ محلہ کہتے ہیں کہ یہ سامان مسجد میں بھی استعمال ہوگا؛ کیوں کہ مشترکہ چندہ سے خریدا گیا ہے، مدرسے کے مفتی صاحب کہتے ہیں کہ اس سامان کا مسجد میں استعمال کرنا جائز ہی نہیں، کیوں کہ یہ محلے کی مسجد تھی جس پر ہم نے عوام کا پیسہ لگایا، وہ پیسہ لگانا بھی ہمارے لیے جائز نہ تھا، ہمارے ان دیہات اور گاؤں میں یہ رواج ہے کہ کسی کےمحلہ کی مسجد کے ساتھ تعاون نہیں کرتے، بلکہ ہر ایک محلہ خود اپنی مسجد بناتاہے،بلکہ وہ تو دوسرے محلے کی مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے جاتے بھی نہیں  مگر مجبوری سے، اور جو چندہ مدرسہ و مسجد کے لیے جمع کیا تھا وہ ہم لوگوں کو کہتے تھے کہ یہ مدرسہ کی مسجد ہے محلہ کی نہیں، جس کی وجہ سے لوگ تعاون کرتے تھے،  بہر حال اب ان سامان کا مسجد میں استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

وقف کے ضابطوں میں سے ایک ضابطہ یہ ہے کہ وقف شدہ چیز کو واقف  کی شرط کے مطابق استعمال کیا جائے،  واقف  کی شرط کی  خلاف ورزی  ہرگز نہ کی جائے، چنانچہ  اگر کسی جگہ  چندہ دینے والوں نے محض مسجد کی نیت سے چندہ دیا ہو تو اس کو صرف مسجد میں ہی صرف کرنا ضروری ہو گا، اور اگر صرف مدرسہ کے لیے چندہ دیا ہو تو اس کو مدرسہ میں ہی صرف کرنا چاہیے۔

ہاں! اگر کسی جگہ چندہ دینے والوں نے اپنا چندہ مسجد اور مدرسہ دونوں کی نیت سے دیا ہو اور اُن کو اس بات کا علم بھی ہو کہ یہ چندہ دونوں جگہ استعمال کیا جائے گا تو ایسی صورت میں جمع شدہ چندہ مسجد و مدرسہ دونوں کے مصارف میں استعمال کرنا جائز ہو گا۔

صورتِ مسئولہ میں بھی سوال میں مذکورہ صراحت  "دونوں کے لیے مشترکہ چندہ کیا"کے مطابق  چوں کہ چندہ مشترکہ  کیا گیا تھا، اس لیے اس کا مقتضا یہ ہے کہ اس چندہ سے خریدی گئی استعمال کی چیزیں مسجد و مدرسہ دونوں میں استعمال کی جائیں، کسی ایک فریق کا  وہ چیزیں صرف ایک جگہ استعمال کرنے  کے جواز کا دعویٰ کرنا بجا نہیں ہو گا، وہ چیزیں مسجد میں استعمال کرنا جائز ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5/ 234):
" لايجوز لمتولي الشيخونية بالقاهرة صرف أحد الوقفين للآخر". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108201446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں