بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد الحرام كے بالائی حصے میں طواف کرنا


سوال

 کیا دوسری یا تیسری منزل میں طواف کرنا جائز ہے؟،کیونکہ بندہ خانہ کعبہ شریف سے اوپر ہو جاتاہے، کہیں یہ   خانہ کعبہ شریف کی بے  تو ادبی نہیں ہے؟۔

جواب

   ”بیت اللہ شریف“ کے چاروں طرف مسجد  الحرام  كی حدود کے اندر  اندر جتنی بھی جگہ ہے، وہ مکمل    طواف  کی جگہ ہے، چاہے بیت اللہ سے قریب ہو یا دور، چاہےاُس جگہ میں طواف  نیچے کیا جائے یا بالائی  منزل میں  کیا جاۓ ،اِ س سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ،نہ ہی اس سے بیت اللہ شریف کی کسی قسم کی بے ادبی اور بے حرمتی  لازم آۓ گی  ، البتہ نیچے کے حصے میں  کعبۃ اللہ کے قریب مطاف میں  طواف کرنا افضل  اور بہتر ہے، مرد وں کے لیے  قریب سے اور عورتوں کے لیے اس کے بعد قدرے فاصلے سے، البتہ  کسی عذر وغیرہ کی وجہ سے بالائی منزل پر بھی طواف کرلیا  جاۓ تو ادا  ہوجائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"واعلم أن مكان الطواف داخل المسجد ولو وراء زمزم لا خارجه لصيرورته طائفا بالمسجد لا بالبيت."

"(قوله ولو وراء زمزم) أو المقام أو السواري أو على سطحه ولو مرتفعا على البيت لباب."

(کتاب الحج، فصل في الإحرام و صفة المفرد،مطلب في طواف القدوم ، 497/2،ط:سعید)

ارشاد الساری میں ہے:

"ولو طاف علي سطح المسجد  ولو مرتفعاّ عن البيت  أي من جدرانه كما صرح به صاحب الغاية جاز؛ لأن حقيقة البيت هو الفضا  الشامل لما فوق البناء من الهواء."

(باب أنواع الأطوفة وأحكامها،فصل في مكان الطواف،ص:211ط: الإمدادية)

موسوعہ فقہیۃ میں ہے:

"مكان الطواف هوحول الكعبة المشرفة داخل المسجد الحرام، قريبا من البيت أو بعيدا عنه، وهذا شرط متفق عليه، لقوله تعالى: {وليطوفوا بالبيت العتيق} (2)."

"فلو طاف من وراء مقام إبراهيم عليه السلام، أو من وراء حائل كمنبر أو غيره كالأعمدة، أو على سطح المسجد الحرام أجزأه ذلك، لأنه قد حصل حول البيت، ما دام ضمن المسجد، وإن وسع المسجد، ومهما توسع ما لم يبلغ الحل عند الجمهور"

(طواف،أحکام الطواف العامة،‌‌رابعا: وقوع الطواف في المكان الخاص،127/29،ط:وزارۃ الأوقاف,كويت)

فتح القدیر میں ہے:

"والأفضل للمرأة أن تكون في حاشية المطاف."

(كتاب الحج،باب الإحرام،فروع تتعلق بالطواف،506/2،ط:دارالكتب العلمية)

نہایۃ للسغناقی میں ہے:

"والواقف ‌على ‌السطح كالواقف في العرصة."

(کتاب الصلاۃ،باب الصلاۃ فی الکعبة،173/4،ط:وزارۃ التعلیم للجامعة أم القری،السعودية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144408101442

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں