بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 جُمادى الأولى 1446ھ 11 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد شرعی کب ہوتی ہے؟ کیا مسجد کی چھت پر ٹنکی بنائی جاسکتی ہے؟


سوال

۱۔ مسجد شرعی کب ہوتی ہے؟

۲۔ کیا مسجد ی چھت پر پانی کی ٹنکی بنائی جاسکتی ہے؟

جواب

۱۔ واضح رہے کہ کسی جگہ کے شرعی طور پر مسجد ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس جگہ کو حد بندی کر کے مسجد  کے لیے  وقف کیا جائے اور اوپر سے لے کر نیچے تک مسجد ہی ہو، اس میں کوئی اور چیز نہ ہو۔

۲۔ جو جگہ ایک مرتبہ مسجد کے لیے وقف کردی جائے وہ زمین سے لے کر آسمان تک مسجد کے حکم میں ہوتی ہے، اور اس جگہ کو مسجد کے علاوہ کسی دوسرے مصرف میں استعمال کرنا جائز نہیں ہوتا، لہٰذا مسجد کی چھت پر ٹنکی بنانا درست نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ويزول ملكه عن المسجد والمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والإمام (الصلاة فيه) بجماعة وقيل: يكفي واحد وجعله في الخانية ظاهر الرواية.

وفي حاشيته: (قوله بالفعل) أي بالصلاة فيه ففي شرح الملتقى إنه يصير مسجدا بلا خلاف، ثم قال عند قول الملتقى، وعند أبي يوسف يزول بمجرد القول ولم يرد أنه لا يزول بدونه لما عرفت أنه يزول بالفعل أيضا بلا خلاف اهـ. مطلب في أحكام المسجد قلت: وفي الذخيرة وبالصلاة بجماعة يقع التسليم بلا خلاف، حتى إنه إذا بنى مسجدا وأذن للناس بالصلاة فيه جماعة فإنه يصير مسجدا اهـ ويصح أن يراد بالفعل الإفراز."

(كتاب الوقف، ج: 4، ص: 355 - 357، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضاً:

"قال في البحر: وحاصله أن شرط كونه مسجدا أن يكون سفله وعلوه مسجدا لينقطع حق العبد عنه لقوله تعالى {وأن المساجد لله}."

(كتاب الوقف، ص: 358، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں