بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد سے متصل بیت الخلاء بنانے کا حکم


سوال

مسجد کی بیت الخلاء کے چھت کو مسجد کی دیوار پر رکھنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مسجد سے متصل مسجد کے بیت الخلاء اس طرح بنانا کہ اس کی چھت مسجد کی دیوار پر پڑرہی ہودرست ہے تاہم اس میں بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ بیت الخلاء کی بدبو وغیرہ سے مسجد محفوظ ہو۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال : مسجد کے عقب پچھم رخ ملحقہ دیوارامام کے کھڑےہونے کی جگہ ہے ، درمیان میں دیوارہے ، پاخانہ بناناجائز ہے یانہیں ؟ دیوارمیں ایسی صورت میں روشن دان بھی ہوسکتاہے یانہیں ؟

خارج مسجد پاخانہ بنانا جائزہے ، دیواردرمیان میں ہونے کی وجہ سے نمازمیں بھی کوئی خرابی نہ ہوگی ، لیکن ایسی جگہ پاخانہ بناناجس سے نمازیوں کوبدبوکی تکلیف ہوااورہروقت مسجد میں بدبوآیاکرے اورمسجد کی جانب پاخانہ کاروشن دان کھولنااحترام ِ مسجد کے خلاف ہے ، لہذابہتریہ ہے کہ اگرگنجائش ہوتوکسی دوسری جگہ مسجد کےالگ پاخانہ بنانا چاہئے، اور روشن دان بھی مسجد کی طرف نہ کھولنا چاہیے۔" فقط واللہ اعلم

محمود حسن گنگوہی عفی اللہ عنہ26 رجب/ 52ھ

صحیح:عبداللطیف، ناظم مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور26 رجب/ 52ھ

( باب احکام المساجد،مسجد سے متصل بیت الخلاء، ج:14، ص:553، ط: ادارۃ الفاروق کراچی)

حاشية السندي على سنن ابن ماجه میں ہے:

" عن واثلة بن الأسقع «أن النبي صلى الله عليه وسلم قال جنبوا مساجدكم صبيانكم ومجانينكم وشراءكم وبيعكم وخصوماتكم ورفع أصواتكم وإقامة حدودكم وسل سيوفكم واتخذوا على أبوابها المطاهر وجمروها في الجمع»

قوله (جنبوا) من التجنيب أي بعدوا هذه الأشياء عن المساجد إذ الكل لا تليق بالمساجد. قوله (المطاهر) محل يتوضأ فيها المحتاج ويقضي حاجته".

(کتاب المساجد، باب ما يكره في المساجد، ج:1، ص:253، ط:دارالحیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں