بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد سے آگے روم میں عورت کا مسجد کے امام كی اقتداء میں نماز پڑھنا


سوال

 کیا عورت امام کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے؟ایک روم ہے وہ الگ ہے مسجد سے، لیکن وہ روم پیش امام کے آگے ہے۔

جواب

 واضح رہے کہ جماعت سے نماز درست ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط مقتدیوں کا امام کے پیچھے ہونا بھی ہے، پس اگر مقتدی امام سے آگے  بڑھ جائے تو ایسی صورت میں اقتدا  درست نہیں ہوگی اور مقتدی کی نماز فاسد ہوجائے گی۔لہذا صورت مسئولہ میں مسجد سے آگے کمرہ میں عورت کا مسجد کے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا درست نہیں اور ان کی نماز نہیں ہوگی؛ کیوں مقتدی امام سے آگےہے ۔

البحر الرائق میں ہے:

" لأن ‌من ‌المعلوم ‌أن ‌من ‌تقدم على إمامه فسدت صلاته كما في جوف الكعبة لتركه فرض المقام وهذه المسألة من مسائل الجامع الصغير وهي في كتاب الأصل".

‌‌[كتاب الصلاة،باب شروط الصلاة،٣٠٦/١،ط : دار الكتاب الإسلامي]

وفیہ ایضا: 

" واعلم أن شرائط القدوة مفصلة: الأولى: ‌أن ‌لا ‌يتقدم المأموم على إمامه مع اتحاد الجهة، فإن تقدم مع اختلافها كالتحلق حول الكعبة صح".

‌‌[كتاب الصلاة،صفة الإمامة في الصلاة،٣٦٥/١،ط : دار الكتاب الإسلامي]

فتاوی شامی میں ہے:

" ولو اقتدی من سطح دارہ المتصلة بالمسجد لم یجز لاختلاف المکان ․․․․․․  وان قام علی سطح دارہ ، ودارہ متصلة بالمسجد لایصح اقتداء ہ وان کان لا یشتبه علیه حال الامام لان بین المسجد وبین سطح دارہ کثیر التخلل فصار المکان مختلفاً".

(كتاب الصلاة،‌‌باب الإمامة،٥٨٦/١،ط : دار الفكر)

البحر الرائق میں ہے:

" بين داره وبين المسجد بخلاف ما إذا اقتدى من سطح داره المتصلة بالمسجد فإنه لا يصح مطلقا، وفي المحيط، ‌ولو ‌اقتدى بالإمام في الصحراء وبينهما قدر صفين فصاعدا لا يصح الاقتداء ودونه يصح وصحح أن النهر العظيم ما تجري فيه السفن".

‌‌(كتاب الصلاة،باب الإمامة،٣٨٥/١،ط : دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی عالگیری میں ہے:

"‌ولو ‌اقتدى بالإمام في أقصى المسجد والإمام في المحراب فإنه يجوز. كذا في شرح الطحاوي وإن قام على سطح داره المتصل بالمسجد لا يصح اقتداؤه وإن كان لا يشتبه عليه حال الإمام. كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة وهو الصحيح إلا إذا كان على رأس حائط المسجد. كذا في محيط السرخسي وإن قام على الجدار الذي بين داره وبين المسجد ولا يشتبه حال الإمام صح الاقتداء ولو قام على دكان خارج المسجد متصل بالمسجد يجوز الاقتداء لكن بشرط اتصال الصفوف. كذا في الخلاصة".

‌‌[كتاب الصلاة،الفصل الخامس في بيان مقام الإمام والمأموم،٨٨/١،ط : المطبعة الكبرى]

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505102100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں