بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد سے متصل گلی کے راستہ پر دیوار لگاکر مستقل طور پر صفیں بنانے کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:

ہماری فیکٹری کی جگہ پر ایک مسجد بنی ہوئی ہے،  جمعہ کے دن رش زیادہ ہو تا ہے،  جس کی وجہ سے مسجد کے ساتھ روڈ پر تین چار  صفیں ماربل لگا کر بنا دی گئی ہیں، اور دو فٹ کی چھوٹی دیوار بنادی گئی ہے۔  جمعہ کے دن بھی لوگ نماز پڑھ لیتے ہیں اور ظہر عصر میں مزدور وغیرہ بھی نماز پڑھ لیتے ہیں۔

کسی نے اشکال کیا ہے کہ  یہ پبلک  روڈ ہے جس پر ماربل لگا کر صفیں بنانا صحیح نہیں ہے ، لہذ ااس کو منہدم کرکے  روڈ بنا دیں،  تاکہ گاڑیاں بھی گزر سکیں۔

دوسرے بعض ساتھیوں کا کہنا ہے کہ روڈ  شارع عام نہیں ہے گلی کی طرح ہے کوئی ایذا کا سبب نہیں ہے۔

نیز حکومت کے لوگ تجاوزات منہدم کرنے آئے تھے، لیکن یہاں سے چلے گئے دو فٹ کی چھوٹی دیوار  منہدم کرنے سے  بڑے افسر نے منع کیا کہ لوگ نماز پڑھتے ہیں، اس لیے رہنے دو ۔

پوچھنا یہ ہے کہ اس  ساری صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں جمعہ کی نماز میں  نمازیوں کی کثرت کی بنا پر مسجد سے متصل راستہ پر صفیں بنا کر نماز ادا کرنا اگرچہ جائز ہے، تاہم جمعہ کے نمازیوں کی خاطر مستقل طور پر گلی کے راستہ پرماربل لگاکر صفیں بنانا، اور صفوں کے اطراف میں دو فٹ کی دوار کھڑی کرنا شرعا جائز نہیں، لہذا دیوار منہدم کردی جائے،  آنے جانے والوں کے لئے راستہ کھول دیا جائے، پھر جمعہ کی نماز کے وقت اگر صفیں بنانے کی حاجت ہو تو گاڑیوں کا راستہ چھوڑ کر عارضی طور پر صفیں ڈال دی جائیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)  میں ہے:

"وفي الواقعات: بنى مسجدًا على سور المدينة لاينبغي أن يصلي فيه؛ لأنه من حق العامة فلم يخلص لله تعالى كالمبني في أرض مغصوبة".

( كتاب الصلاة، ١ / ٣٨١، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں