بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجدقباء میں کتنی رکعت نمازپڑھنا سنت ہے


سوال

مسجد قباء میں کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ کتنے وافل پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں نفل نماز کی کم سے کم مقدار دو رکعت ہے،اس سے کم شریعت میں ثابت نہیں ہے ، زیادہ کی کوئی مقدار متعین نہیں ہے ،جتنی نفل نماز پڑھناچاہیے پڑھ سکتاہے،البتہ مسجد قباء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دورکعت نفل پڑھنا ثابت ہے۔

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"‌‌الوقت والمقدار: التطوع المطلق غير مؤقت بوقت خاص، ولا مقدر بمقدار خاص، فيجوز في أي وقت كان على أي مقدار كان."

(صلاة التطوع ،ج:27،ص:154،ط:وزارة الاوقاف و الشئون الاسلامية )

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولا قصر في الفجر والمغرب؛ لأن القصر بسقوط شطر الصلاة، وبعد سقوط الشطر منهما لا يبقى نصف مشروع بخلاف ذوات الأربع، وكذا لا قصر في السنن والتطوعات؛ لأن القصر بالتوقيف، ولا توقيف."

(كتاب الصلاة ،باب صلاة المسافر ،ج:1،ص:92،ط:دارالكتب العلميةبيروت لبنان)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ابن عمر، قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتي مسجد ‌قباء راكبا وماشيا، فيصلي فيه ركعتين»، قال أبو بكر في روايته: قال ابن نمير: فيصلي فيه ركعتين."

(كتاب الحج ،باب فضل مسجد قباء، وفضل الصلاة فيه، وزيارته،ج:2،ص:1016،ط: داراحياء التراث العربي بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100752

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں