بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد قریب ہوتے ہوئے عبادت خانہ میں جمعہ کی ادائیگی


سوال

گزشتہ سال  علمائے دیوبند کا فتوی  تھا کہ حکومت کی جانب سے مسجدوں میں نماز کے لیے  5  افراد  سے زیادہ جمع ہونا منع تھا  تو عبادت خانے اور گھر میں جمعہ کی نماز اجازت تھی مجبوری کی وجہ،  لیکن اب مساجد کھل گئیں  الحمدللہ! اب مسجد کے قریب ہوتے ہوئے عبادت خانہ میں جمعہ ادا کرنا کیسا ہے، جس میں مشکل ہے   25، 30  افراد ہوں؟

جواب

        جمعہ کی نماز جامع مسجد میں ہی پڑھنی چاہیے، جمعہ کا قیام شعائرِ دین میں سے ہے، اس میں مسلمانوں کی شوکت کا اظہار بھی ہے، مسلمانوں کا جتنا بڑا مجمع جمع ہوکر خشوع و خضوع سے عبادت کرتاہے اور دعا کرتاہے، اللہ تعالیٰ ان کی دعائیں بھی قبول فرماتے ہیں اور اپنی رحمت بھی نازل فرماتے ہیں، شیطان اس سے مزید رسوا ہوتاہے، بلاعذر مساجد کے علاوہ جمعہ پڑھنا مکروہ ہے۔

         البتہ  جمعہ کی نماز  درست ہونے کے لیے  مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے، شہر ، فنائے شہر   یا بڑی بستی میں جہاں کہیں مسجد کی طرح نماز پڑھنے کی عام اجازت ہو وہاں جمعہ کی نماز پڑھنا صحیح ہے،  لہذا نماز کے لیے مختص کی گئی جگہ  مثلا عبادت خانہ وغیرہ  میں  جمعہ کی شرائط  کی رعایت رکھتے ہوئے  نماز پڑھنے سے جمعہ تو ادا ہوجائے گا،  تاہم قریب میں مسجد ہونے اور وہاں جاکر جمعہ ادا کرنے کی اجازت ہونے کی صورت میں اگر یہاں جمعہ کی نماز ادا کی گئی تو مسجد  میں جمعہ کی نماز پڑھنے  کی طرح ثواب نہیں ہوگا، اس لیے جامع مسجد میں جاکر جمعہ پڑھنا چاہیے۔

حلبی کبیری میں ہے:

"وفي الفتاوی الغیاثیة: لوصلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة لها قری وفیها وال وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا … والمسجد الجامع لیس بشرط، ولهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر".

 (ص؛551، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، ط: سہیل اکیڈمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں