بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد اور مدرسہ کے مال پر زکوۃ


سوال

کیا مسجد کے مال پر،مدرسہ کے یا قومی کمیٹی کے مال پر زکوٰۃ ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو رقم  چندہ یا عطیہ کے طور پر کسی کارِ خیر میں دی جاتی ہے وہ  چندہ یا عطیہ  دینے والوں کی ملکیت سے خارج ہوجاتی ہے اور  لہذا اس  رقم  پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی ميں ہے:

"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) ۔۔۔۔۔۔۔ فلا زكاة في ‌سوائم ‌الوقف والخيل المسبلة لعدم الملك."

(كتاب الزكوة، 259/2/ سعيد)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"سوال:اگر کسی مسجد یا مدرسہ کی رقم نصاب کو پہنچ گئی، سال بھر گزرنے کے بعد اس پر زکوۃ واجب ہو گی یا نہیں؟

جواب: مدرسہ یا مسجد کے پاس جب رقم بقدرِ نصاب ہو تو اس میں زکوۃ لازم نہیں۔"

(کتاب الزکوۃ، باب وجوب الزکوۃ، 326/9 ط: فاروقیہ)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144309101179

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں