بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد ومدرسہ کےلیے چندہ کرنے کاحکم


سوال

مسجد مدرسے کے لیے چندہ مانگنا اپنی بستی  میں یاپھر پھرکر لوگوں سے شرعاً کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر علاقے کے لوگوں کی تعاون سے مسجد و مدرسہ کے اخراجات پورا کرنا مشکل ہوں تو مسجد و مدرسے کے اخراجات کے لیے چندہ مانگنا اور اپنی بستی میں چندہ کے لیے جانا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: يعم ‌الساعي) هو من يسعى في القبائل لجمع صدقة السوائم والعاشر من نصبه الإمام على الطرق ليأخذ العشر ونحوه من المارة."

(كتاب الزكوة،باب مصرف الزكوة ،ج:2،ص:339،ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"رجل أعطى درهما في عمارة المسجد أو نفقة المسجد أو مصالح المسجد صح."

(كتاب الوقف، الباب الحادي عشر،ج:4،ص:460۔ط:رشيديه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407101317

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں