مسجد مدرسے کے لیے چندہ مانگنا اپنی بستی میں یاپھر پھرکر لوگوں سے شرعاً کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر علاقے کے لوگوں کی تعاون سے مسجد و مدرسہ کے اخراجات پورا کرنا مشکل ہوں تو مسجد و مدرسے کے اخراجات کے لیے چندہ مانگنا اور اپنی بستی میں چندہ کے لیے جانا جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: يعم الساعي) هو من يسعى في القبائل لجمع صدقة السوائم والعاشر من نصبه الإمام على الطرق ليأخذ العشر ونحوه من المارة."
(كتاب الزكوة،باب مصرف الزكوة ،ج:2،ص:339،ط:سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"رجل أعطى درهما في عمارة المسجد أو نفقة المسجد أو مصالح المسجد صح."
(كتاب الوقف، الباب الحادي عشر،ج:4،ص:460۔ط:رشيديه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144407101317
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن