میں ایک طالب علم ہوں، رات کو قیام میرا مسجد میں ہوتا ہے، کبھی کبھار رات کو احتلام ہو جاتا ہے، میرے اندر ڈرنے کی بیماری بہت زیادہ ہے، ڈر کی وجہ سے آدھی رات کو غسل کے لیے نہیں اٹھ پاتا، کیا میرے لیے حالت جنابت میں مسجد میں رہنے کی گنجائش ہے؟
مسجد میں احتلام ہوجانے کی صورت میں آدمی فوراً تیمم کرے، پھر جتنا جلد ہوغسل کے لیے جائے،اگر باہر جانے میں خوف ہوتوتیمم کر کے مسجد میں ٹھہرے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"إذا خاف الجنب أو الحائض سبعا أو لصا أو بردا فلا بأس بالمقام فيه والأولى أن يتيمم تعظيما للمسجد. هكذا في التتارخانية."
(كتاب الطهارة، الفصل الرابع في احكام الحيض والنفاس، ج: 1، ص: 92، ط: دار الفكر بيروت)
فتاوى قاضيخان میں ہے:
"ومن احتلم وهو في المسجد يخرج من ساعته فإن كان في جوف الليل وخاف الخروج يستحب له أن يتيمم."
(كتاب الطهارة، فصل في ما يوجب الغسل، ج: 1، ص: 45، دار كتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144501100161
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن