بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں احتلام ہونا/ بغیر غسل مسجد میں رہنا


سوال

 میں ایک طالب علم ہوں،  رات کو قیام میرا مسجد میں ہوتا ہے،  کبھی کبھار رات کو احتلام ہو جاتا ہے،  میرے اندر ڈرنے کی بیماری بہت زیادہ ہے،  ڈر کی وجہ سے  آدھی رات کو غسل کے لیے نہیں اٹھ پاتا، کیا میرے لیے حالت جنابت میں مسجد میں رہنے کی گنجائش ہے؟

 

جواب

مسجد میں احتلام ہوجانے کی صورت میں آدمی   فوراً  تیمم کرے، پھر جتنا جلد ہوغسل کے لیے جائے،اگر باہر جانے میں خوف ہوتوتیمم کر کے مسجد میں ٹھہرے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا خاف الجنب أو الحائض سبعا أو لصا أو بردا فلا بأس بالمقام فيه والأولى أن يتيمم تعظيما للمسجد. هكذا في التتارخانية."

(كتاب الطهارة، الفصل الرابع في احكام الحيض والنفاس، ج: 1، ص: 92، ط: دار الفكر بيروت)

فتاوى قاضيخان میں ہے:

"ومن احتلم وهو في المسجد يخرج من ساعته فإن كان في جوف الليل وخاف الخروج يستحب له أن يتيمم."

(كتاب الطهارة، فصل في ما يوجب الغسل، ج: 1، ص: 45، دار كتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501100161

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں