بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں ایک جماعت ہوجانے کے بعد مسجد کی بالائی منزل پردوسری جماعت کروانے کا حکم


سوال

 بندہ ایک مدرسے میں پڑھاتا ہے اور اس کی کلاسیں مسجد کی بالائی منزل پر لگتی ہیں طلباء اور اساتذہ مسجد میں ظہر کی نماز ہو جانے کے ایک گھنٹہ بعد اوپر الگ  جماعت کراتے ہیں ، اس جماعت میں صرف مدرسے کے طلباء اور اساتذہ ہوتے ہیں باہر سے کوئی اس میں شرکت نہیں کرتا آیا یہ الگ سے ظہر کی جماعت کرانا اس کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟ اور جو نمازیں پڑھی گئیں ان کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جس جگہ شرعی اصول کے مطابق مسجد تعمیر کی گئی ہو وہ جگہ زمین تا آسمانوں تک مسجد کے حکم میں آجاتی ہے، پس مسجد  کی چھت  اور تہہ خانہ بھی مسجد کے حکم میں  داخل ہے،اور ایسی  مسجد جس میں امام، مؤذن مقرر ہوں اور نمازی معلوم ہوں ،نیز  جماعت کے اوقات بھی متعین ہوں  اور وہاں پنج وقتہ نماز باجماعت ہوتی ہو تو ایسی مسجد میں ایک مرتبہ اذان اور اقامت کے ساتھ  محلے والوں/ اہلِ مسجد  کے  جماعت کے ساتھ نماز ادا کرلینے کے بعد  جماعتِ ثانیہ مکروہ تحریمی ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں مدرسہ کے طلباء و اساتذہ کے لیے  دوسری جماعت کی مستقل عاد ت بنا لینا جائزنہیں۔ جو نمازیں پڑھ لی گئیں  ان کا اعادہ لازم نہیں ہے،البتہ آئندہ کے لیے احتیاط لازم ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قال في البحر: وحاصله أن شرط كونه مسجدا أن يكون سفله وعلوه مسجدا لينقطع حق العبد عنه لقوله تعالى {‌وأن ‌المساجد ‌لله} [الجن: 18]- بخلاف ما إذا كان السرداب والعلو موقوفا لمصالح المسجد، فهو كسرداب بيت المقدس هذا هو ظاهر الرواية."

(کتاب الوقف،فرع بناء بیتا للامام الخ،358/4،ط :سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

" ويكره تكرار الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن.

(قوله: ويكره) أي تحريماً؛ لقول الكافي: لايجوز، والمجمع: لايباح، وشرح الجامع الصغير: إنه بدعة، كما في رسالة السندي، (قوله: بأذان وإقامة إلخ) ... والمراد بمسجد المحلة ما له إمام وجماعة معلومون، كما في الدرر وغيرها. قال في المنبع: والتقييد بالمسجد المختص بالمحلة احتراز من الشارع، وبالأذان الثاني احتراز عما إذا صلى في مسجد المحلة جماعة بغير أذان حيث يباح إجماعاً. "

  ( کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، مطلب  فی تکرار الجماعۃ فی المسجد،1/ 552، ط: سعید) 

امداد الاحکام میں ہے:

"عنوان:جماعت ثانیہ کا حکم:

جواب:محلہ کی مسجد میں جس میں امام ومؤذن مقرر ہیں جماعتِ ثانیہ مکروہ ہے،مگر بتغییرِ ہیئت امام ابویوسفؒ کے قول پر گنجائش ہے،لیکن ہمارے مشائخ نے انتظامِ عوام کے لیے اس پر فتوٰی نہیں دیا،بلکہ  محلہ کی مسجد میں جہاں امام ومؤذن مقرر ہوں مطلقاً کراہت کا فتوٰی دیا ہے،واللہ اعلم۔"

(کتاب الصلوۃ،فصل فی الامامۃ والجماعۃ،497/1،ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں