مجھے کچھ جسمانی عوارض لاحق ہیں، جس کی وجہ سے مجھے کھانے کے بعد اور اس کے علاوہ بھی چہل قدمی کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اگر چہل قدمی نہ کروں تو پٹھوں میں کھچاؤ اور دیگر عوارض کی وجہ سے طبیعت ٹھیک نہیں رہتی۔ جب میں جماعت میں جاتا ہوں تو نماز کے اوقات کے علاوہ، جب نمازی نہ ہوں، اگر مسجد کی حدود کے باہر جگہ نہ ملے تو میں مسجد ہی میں چہل قدمی کر لیتا ہوں۔ کیا میرا یہ طرز عمل درست ہے؟
واضح رہے کہ مسجد عبادت کی جگہ ہے،اپنی سہولت کی خاطر مسجد میں چہل قدمی کرنامنع ہے،البتہ کسی شدید عذر یا بیماری کی وجہ سے مسجد میں اعتکاف کی نیت کے ساتھ موجود ہوتے ہوئے چہل قدمی کرنی پڑجائے تو اس کی گنجائش ہوگی، لیکن نماز کے اوقات کے علاوہ میں محض چہل قدمی کے لئے مسجد میں آنا شرعاً درست نہیں ، اس سے اجتناب کیا جائے۔
بحر الرائق میں ہے:
"رجل يمر في المسجد ويتخذ طريقًا إن كان لغير عذر لا يجوز، وبعذر يجوز."
(کتاب الصلاة، فصل استقبال القبلة، ج: 2، ص: 38، ط: دار الكتاب الإسلامي)
فتاویٰ رحیمیہ میں ہے:
سوال : مسجد کے اندر ٹہلنا ( چہل قدمی کرنا ) ضرورتا جائز ہے یا نہیں؟ معتکف و غیر معتکف میں فرق ہے یا دونوں کا ایک ہی حکم ہے؟ بینوا تو جروا
جواب: مسجد میں عمل غیر موضوع لہ المسجد کرنا قصد اً و اعتیاداً نا جائز ہے اور یہ مشی ( ٹہلنا ) بھی ایسا ہی ہے لہذا منع کیا جاوے گا مگر معتکف کے لئے ضرور تا ًبقدرِ حاجت اجازت ہوگی جب کہ ٹہلنے کا طرز مسجد کے احترام کے خلاف نہ ہو ۔
(اعتکاف، ج: 7، ص: 281، ط: دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101004
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن