بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں قرآن پاک کی پشت کرنا اور وتر میں دعاۓ قنوت اور قعدہ ثانیہ کی حیثیت


سوال

1۔ مسجد میں قرآن پاک پڑھنے والے لوگ ایک دوسرے کی طرف پشت کرکے قرآن پاک کی تلاوت کرسکتے ہیں؟

2۔ کیا باجماعت وتر نماز کی ادائیگی دعاۓ قنوت کے بغیر اور دوسری رکعت میں قعدہ کی حالت میں بیٹھے بغیر ہو سکتی ہے؟

جواب

۱۔ قرآن کی طرف پیٹھ کا ہونا مطلق مکروہ نہیں ہے، بلکہ اس طرح پیٹھ کرنا کہ جس میں عرفا بے ادبی سمجھی جاتی ہو، مکروہ ہے، جیسے بہت قریب بیٹھنے والے کے پیچھے قرآن ہاتھ میں لے کر پڑھنے میں بے ادبی معلوم ہوتی ہے، لیکن زیادہ فاصلہ ہو یا بڑی مسجد میں مجمع کثیر ہو، تو آگے بیٹھنے والے کے پشت کی طرف رخ کرکے بھی قرآن پڑھناجائز ہے، منع نہیں ہے۔ 

فتاویٰ حدیثیہ میں ہے:

"والأولى أن لا يستدبره ولا يتخطاه ‌ولا ‌يرميه ‌بالأرض."

(مطلب: حكم مد الرجل للمصحف، ص: 164، ط: دارا لفكر بيروت)

۲۔ اگر وتر کی باجماعت نماز میں امام قعدہ ثانیہ یا قنوت پڑھنا بھول جاۓ تو آخر میں سجدہ سہو کرنے سے نماز ہوجاتی ہے، اور اگر سجدہ سہو نہ کیا جاۓ تو وتر کی نماز کا وقت کے اند ر  اعادہ کرنا واجب ہے۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ولو نسيه) أي القنوت (ثم تذكره في الركوع لا يقنت) فيه لفوات محله (ولا يعود إلى القيام) في الأصح لأن فيه رفض الفرض للواجب (فإن عاد إليه وقنت ولم يعد الركوع لم تفسد صلاته) لكون ركوعه بعد قراءة تامة (وسجد للسهو) قنت أولا لزواله عن محله."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ج: 2، ص: 10، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309100358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں