بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو الحجة 1446ھ 02 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد منہدم کرکے نیچے کے حصے کو وضوخانہ میں تبدیل کرنا


سوال

اگر ایک مسجد منہدم کرکے اس کی جگہ (نیچے مکمل  )وضو خانے بنائے جائیں اور مسجد دوسری منزل پر بنائی جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں پرانی مسجد شہید کرکے گراؤنڈ فلور پر وضو خانہ   بنانا جائز نہیں ہے ، کیوں کہ جو جگہ مسجد کے لیے وقف کردی جائے اور وہ شرعی مسجد میں داخل کردی جائے  وہ نیچے سے اوپر تک مسجد ہی ہوتی ہے لہذا گراؤنڈ فلور مسجد ہی کا حصہ ہے،اس میں وضوء خانہ بناناجائز نہیں ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"[فرع] لو بنى فوقه بيتا للإمام لا يضر لأنه من المصالح، أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع ولو قال عنيت ذلك لم يصدق تتارخانية، فإذا كان هذا في الواقف فكيف بغيره فيجب هدمه ولو على جدار المسجد، ولا يجوز أخذ الأجرة منه ولا أن يجعل شيئا منه مستغلا ولا سكنى بزازية.

(قوله: ولا أن يجعل إلخ) هذا ابتداء عبارة البزازية .... قلت: وبهذا علم أيضا حرمة إحداث ‌الخلوات في المساجد كالتي في رواق المسجد الأموي، ولا سيما ما يترتب على ذلك من تقذير المسجد بسبب الطبخ والغسل ونحوه ورأيت تأليفا مستقلا في المنع من ذلك."

(كتاب الوقف، ج:4، ص:358، ایچ ایم سعيد) 

البحر الرائق میں ہے:

"وفي الخلاصة وغيرها: ويكره الوضوء والمضمضة في المسجد إلا أن يكون موضع فيه اتخذ للوضوء ولايصلى فيه."

(کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ، ج:2،ص:37،دار الکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں