کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام ومفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:حدیث شریف میں مسجد کو راہ گزر بنانے سے جومنع فرمایا ہےتو اس کی تشریح واضح فرما دیجیے۔ اور اگر کوئی شخص نماز کے لیے مسجد جائے اور اس کا وضو نہ ہو تو وضوخانے میں جانے کے لیے باہر سے آنے والے شخص کا مسجد سے گزر کر وضو خانے میں جانا جب کہ وضو خانے میں جانے کے لیے مسجد سے باہر دوسرا راستہ بھی موجود ہو اور کوئی عذر بھی نہ ہو تو اس شخص کا مسجد سے گزر کر وضو خانے میں جانا یہ مسجد کو راہ گزر بنانے کی ممانعت میں داخل ہے یا نہیں؟
مسجد كو راه گزر كے طور پر استعمال كرنا مكروهِ تحریمی ہے، البتہ صورتِ مسئولہ میں وضو خانہ میں وضو کے لیے جانے کی صورت میں مسجد کو استعمال کرنا مسجد کو راہ گزر بنانے کے حکم میں نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) كره تحريما (الوطء فوقه، والبول والتغوط) لأنه مسجد إلى عنان السماء (واتخاذه طريقا بغير عذر) وصرح في القنية بفسقه باعتياده."
(کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، 1/ 656، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101531
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن