بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں وقت دینا اور بیوی کے حقوق


سوال

ھمارا رشتہ دار ہے اس کا تبلیغی جماعت سے تعلق ہے اور اس کی جوان بیوی ہے اور گھر میں اکثر اوقات وہ نہیں ہوتا اور بیوی ڈرتی ہے ، شوہر کا حال یہ ہے کہ عصر سے عشا بلکہ عشا کے ایک گھنٹہ بعد تک وہ مسجد میں وقت دیتا ہے تو شوہر کے لیے کیا حکم ہے ، آیا وہ بیوی کی دل جوئی کے لیے نماز پڑھ کر فوری طور سے گھر آجائے یا بیوی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تبلیغ میں وقت دے ، برائے مہربانی جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوںجزاک اللہ

جواب

صورت مسئولہ میںشوہر کا مسجد میںوقت دینا ایک بھی ایک نیکی اور خیرکاکام ہے تاہم شوہر کو چاہیے کہ کسی قریبی دارالافتاء سے اس بارے میںرابطہ ومشاورت کرلے کہ کس قدر وقت مسجد میںدیا جائے جس سے بیوی اور اہل وعیال کے حقوق متاثر نہ ہوں۔


فتوی نمبر : 143508200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں