بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں تصاویر اور میوزک پر مشتمل نعت کا پروگرام منعقد کرنا


سوال

حدود مسجد میں ملحق مدرسہ کا پروگرام منعقد کیا جائے اور اس میں تصویر سازی اور مسجد میں ایسی نعت چلانا جو ساؤنڈ سسٹم سے بنائی گئی ہو اور اس نعت پر مدرسہ کے بچوں کو Tablo کروانا یعنی ہاتھ پاؤں اور سر سے اشارے کرنا ۔معلوم یہ کرنا ہے :

1۔تصویرسازی جو موبائیل کے کیمرہ سے کی جائے  حدود مسجد میں اس کا کیا حکم ہے ؟اور اگر منع کیا جائے تو آگے سے یہ جواب دیا جائے کہ فلاں  ادارہ والے تو جائز کہتے ہیں ۔

2۔حدود مسجد میں ساؤنڈ سسٹم سے بنائی گئی نعت چلانا ،اس کا کیا حکم ہے ؟

3۔حدود مسجد میں نظم وغیرہ  چلاکر Tablo کروانا ،اس کا کیا حکم ہے ؟(نظم  میں میوزک اور ساز بھی ہو ) او ر یہ کہا جائے کہ یہ ایمان کی تازگی کی ایک صورت ہے اور ہم دین کے مجاہد تیار کررہے ہیں ۔

جواب

صورت مسئولہ میں مسجد کی حدود میں ایسا پروگرام منعقد کرنا کہ جس میں تصویر سازی ،میوزک اور سازوغیرہ کے ساتھ نعتیں چلائی جائیں شرعا جائز نہیں ہے ۔

1۔مسجد کی حدود میں موبائل کےکیمرہ سے بھی جاندار کی تصویر سازی کرنا شرعا حرام ہے ،اس میں جاندار کی تصویر سازی کے گناہ کے ساتھ ساتھ مسجد کی بے حرمتی کا گناہ بھی شامل ہے ۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذاباً عند الله المصورون»" . 

( باب التصاویر: ج: 2، ص: 385،  ط: قدیمي) 

ترجمہ،” حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریمﷺ  کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستوجب، مصور (تصویر بنانے والا)ہے“۔(از مظاہر حق جدید)

فتاوٰی شامی میں  ہے:2

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."

(کتاب الصلاۃ،باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیها:ج:1،ص:647، ط: سعید)

2۔ساؤنڈ سسٹم کے ساتھ نعت  پڑھنا اس صورت میں جائز ہے کہ جب اس نعت کے ساتھ  میوزک یا ساز نہ ہو اور نعت  گانے کے طرز پر ہ نہ  پڑھی جارہی ہو اور مضمون بھی صحیح ہو ،لہذا اگر میوزک یا ساز بھی نعت کے ساتھ چل رہا ہو یا ساؤنڈسسٹم کے ذریعہ سے نعت کو گانے کے طرز پر پڑھاجارہاہوتو یہ شرعا جائز نہیں ہے ،چاہے ایسی نعت مسجد کی حدود میں پڑھی جائے یا مسجد کے باہر ،البتہ مسجد کی حدود میں پڑھنے میں مسجد کی بے حرمتی کا گناہ بھی شامل ہوجائے گا ۔

تفسیر قرطبی میں ہے:

"فأما ما ابتدعه الصوفية اليوم في الإدمان على سماع الأغاني بالآلات المطربة من الشبابات و الطار و المعازف و الأوتار فحرام".

(تفسیر القرطبی، ج:14، ص:40، س:لقمان، ط:دار احیاء التراث العربی بیروت)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (اقرءوا القرآن بلحون العرب وأصواتها) عطف تفسيري، أي: بلا تكلف النغمات من المدات والسكنات في الحركات والسكنات بحكم الطبيعة الساذجة عن التكلفات (وإياكم ولحون أهل العشق) : أي: أصحاب الفسق (ولحون أهل الكتابين) ، أي: أرباب الكفر من اليهود والنصارى فإن من تشبه بقوم فهو منهم، قال الطيبي: اللحون جمع لحن وهو التطريب وترجيع الصوت، قال صاحب جامع الأصول: ويشبه أن يكون ما يفعله القراء في زماننا بين يدي الوعاظ من اللحون العجمية في القرآن ما نهى عنه رسول الله - صلى الله عليه وسلم - (وسيجيء) : أي سيأتي كما في نسخة (بعدي قوم يرجعون) بالتشديد، أي يرددون (بالقرآن) : أي يحرفونه (ترجيع الغناء) بالكسر والمد بمعنى النغمة (والنوح) بفتح النون من النياحة، والمراد ترديدا مخرجا لها عن موضعها إذا لم يأت تلحينهم على أصول النغمات إلا بذلك، قال الطيبي: الترجيع في القرآن ترديد الحروف كقراءة النصارى (لا يجاوز) : أي قراءتهم (حناجرهم) : أي طوقهم، وهو كناية عن عدم القبول والرد عن مقام الوصول، والتجاوز يحتمل الصعود والحدور، قال الطيبي: أي لا يصعد عنها إلى السماء، ولا يقبله الله منهم، ولا يتحدر عنها إلى قلوبهم ليدبروا آياته ويعملوا بمقتضاه (مفتونة) بالنصب على الحالية، ويرفع على أنه صفة أخرى لقوم، واقتصر عليه الطيبي: أي مبتلى بحب الدنيا وتحسين الناس لهم (قلوبهم وقلوب الذين يعجبهم شأنهم) بالهمز ويعدل: أي يستحسنون قراءتهم، ويستمعون تلاوتهم ." 

( کتاب فضائل القرآن، باب آداب التلاوۃ ودروس القرآن، رقم الحدیث:2207، ج:4، ص:1505، ط:دارالفكر) 

3۔مسجد میں نظم پڑھنا اور نظم کے ساتھ  Tablo (اشعار کےمضمون کے مطابق   اپنے ہاتھوں اور دیگر اعضاء سے اشارےکرنا ) کرنے میں تو  شرعا کوئی حرج نہیں ہے ،لیکن نظم وغیرہ کے ساتھ میوزک اور ساز کا چلانا شرعا حرام ہے ،اس کی اجازت نہیں ہے ۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن نافع رحمه الله قال : كنت مع ابن عمر في طريق فسمع مزماراً، فوضع أصبعيه في أذنيه، وناء عن الطريق إلى الجانب الآخر، ثم قال لي بعد أن بعد : يا نافع هل تسمع شيئاً ؟ قلت : لا، فرفع أصبعيه عن أذنيه قال : كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمع صوت يراع، فصنع مثل ما صنعت . قال نافع: فكنت إذ ذاك صغيراً . رواه أحمد وأبو داود".

(مشکوٰۃ  المصابیح، باب البیان والشعر، رقم الحدیث:4811، ج:3، ص:1355، ط:المکتب الاسلامی)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

 "«وعن نافع - رحمه اللَّه - قال: كنت مع ابن عمر في طريق، فسمع مزمارا، فوضع أصبعيه في أذنيه وناء عن الطريق إلى الجانب الآخر، ثم قال لي بعد أن بعد: يا نافع! هل تسمع شيئا؟ قلت: لا، فرفع أصبعيه من أذنيه، قال: كنت مع رسول اللَّه فسمع صوت يراع، فصنع مثل ما صنعت. قال نافع: فكنت إذ ذاك صغيرا» . رواه أحمد، وأبو داود.

وفي فتاوى قاضي خان: أما استماع صوت الملاهي كالضرب بالقضيب ونحو ذلك حرام ومعصية لقوله عليه السلام: " «استماع الملاهي معصية، والجلوس عليها فسق، والتلذذ بها من الكفر» " إنما قال ذلك على وجه

وإن سمع بغتة فلا إثم عليه، ويجب عليه أن يجتهد كل الجهد حتى لا يسمع لما روي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أدخل أصبعه في أذنيه".

( باب البيان والشعر ، الفصل الثالث، ج:9، ص:51، ط: مكتبه حنيفيه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101643

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں