بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں تراویح کی جماعت کا حکم


سوال

 میں اس وقت جاپان میں مقیم ہوں اور حال ہی میں جاپان گورنمنٹ نے کورونا وائرس کے پیشِ  نظر ملک کے کچھ اضلاع میں ایک مہینے کی ایمرجنسی نافذ کردی ہے، ان اضلاع میں ہمارا رہائشی علاقہ بھی شامل ہے جس کی وجہ سے جمعہ کے انعقاد کو بھی ملتوی کر دیا گیا ہے،  اب سوال یہ ہے کہ آیا ان حالات میں جب ہر قسم کا اجتماع ممنوع قرار دے دیا گیا ہے تو اب تراویح کا انعقاد کرنا لازم ہے یا پھر شریعت میں کوئی گنجائش موجود ہے ترکِ تراویح کی؟

جواب

واضح رہے کہ ماہِ رمضان المبارک کی ہر رات  میں ہر شرعی مسجد  میں جماعت کے ساتھ  تراویح پڑھنا مستقل سنتِ موکدہ علی الکفایہ ہے، یعنی اگر چند افراد مسجد میں جماعت کے ساتھ  تراویح پڑھ لیں تو اہلِ محلہ کی طرف سے مسجد  کی تراویح کی جماعت کی سنت ادا ہوجائے گی، اور اگر مسجد میں تراویح کی بالکل جماعت نہ ہو تو  تمام اہلِ محلہ مذکورہ سنت  ترک کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے، لہذا مذکورہ صورتِ حال میں مسجد میں چند محدود افراد(جتنے افراد کی گورنمنٹ اجازت دے) مسجد میں جماعت کے ساتھ  تراویح کا اہتمام کریں اور   جو لوگ مسجد میں مذکورہ عذر کی وجہ سے مسجد کی جماعت میں شریک نہ ہو سکیں وہ اپنے گھروں میں جماعت کے ساتھ تراویح کا اہتمام کرلیں۔

اور اگر خدانخواستہ آپ کے ملک میں مساجد میں پنج وقتہ نماز اور تراویح ادا کرنے کی بالکل اجازت نہیں ہے، تو گھروں میں ہی فرض اور تراویح باجماعت ادا کرنے کا اہتمام کیجیے۔  گھروں میں جمعے کی ادائیگی کے طریقے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

پابندی کی وجہ سے شہر کے اندر مساجد کے علاوہ جگہوں پر جمعہ کا قیام

نیز ملحوظ رہے کہ رمضان المبارک میں تراویح کی جہت سے چار الگ الگ سنتیں ہیں، اس کو آپس میں خلط نہ کیا جائے:

1۔ ہر شرعی مسجد میں جماعت کے ساتھ تراویح کا ہونا۔

2۔ تراویح کے اندر مکمل قرآن کریم سننا یا سنانا۔

3۔ پورا مہینہ ہر شب ہر شخص کا بیس رکعت تراویح پڑھنا۔

4۔ تراویح جماعت کے ساتھ پڑھنا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200979

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں