کیا مدرسہ کے ہوتے ہوئے طلبہ کے لیے مسجد میں کھانا پینا سونا جائز ہے جب کہ اس سے نمازیوں کو تکلیف ہے اکثرنابالغ بچے ہیں؟
معتکف کے علاوہ دیگر افراد کے لیے مسجد میں کھانا، پینا یا سونا مکروہ ہے، لہذا مدرسہ میں جگہ موجود ہونے کی صورت میں بلا ضرورت مسجد میں طلبہ کو کھلانے، پلانے اور سلانے سے اجتناب کرنا چاہیے، تاہم اگر مجبوری ہو تو کھلانے، پلانے، یا سلانے سے پہلے اعتکاف کی نیت کرواکر کچھ وقت عبادت میں مصروف رکھنا چاہیے، نیز نمازوں کے اوقات کے علاوہ ترتیب بنائی جائے؛ تاکہ نمازیوں کو تکلیف نہ ہو۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
وَيُكْرَهُ النَّوْمُ وَالْأَكْلُ فِيهِ لِغَيْرِ الْمُعْتَكِفِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَفْعَلَ ذَلِكَ يَنْبَغِي أَنْ يَنْوِيَ الِاعْتِكَافَ فَيَدْخُلَ فِيهِ وَيَذْكُرَ اللَّهَ تَعَالَى بِقَدْرِ مَا نَوَى أَوْ يُصَلِّيَ ثُمَّ يَفْعَلَ مَا شَاءَ، كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ. ( كِتَابُ الْكَرَاهِيَةِ، الْبَابُ الْخَامِسُ فِي آدَابِ الْمَسْجِدِ وَالْقِبْلَةِ وَالْمُصْحَفِ وَمَا كُتِبَ فِيهِ شَيْءٌ مِنْ الْقُرْآنِ ،٥ / ٣٢١، ط: دار الفكر)۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200783
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن