بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں طلبہ کو کھانا کھلانے اور سلانے کا حکم


سوال

کیا مدرسہ کے ہوتے ہوئے طلبہ کے لیے مسجد میں کھانا پینا سونا جائز ہے جب کہ اس سے نمازیوں کو تکلیف ہے اکثرنابالغ بچے ہیں؟

جواب

معتکف کے علاوہ دیگر افراد کے لیے مسجد میں کھانا، پینا یا سونا مکروہ ہے، لہذا مدرسہ میں جگہ موجود ہونے کی صورت میں بلا ضرورت مسجد میں طلبہ کو کھلانے، پلانے اور سلانے سے اجتناب کرنا چاہیے، تاہم اگر مجبوری ہو تو  کھلانے، پلانے، یا سلانے سے پہلے اعتکاف کی نیت کرواکر کچھ وقت عبادت میں مصروف رکھنا چاہیے، نیز نمازوں کے اوقات کے علاوہ ترتیب بنائی جائے؛ تاکہ نمازیوں کو تکلیف نہ ہو۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وَيُكْرَهُ النَّوْمُ وَالْأَكْلُ فِيهِ لِغَيْرِ الْمُعْتَكِفِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَفْعَلَ ذَلِكَ يَنْبَغِي أَنْ يَنْوِيَ الِاعْتِكَافَ فَيَدْخُلَ فِيهِ وَيَذْكُرَ اللَّهَ تَعَالَى بِقَدْرِ مَا نَوَى أَوْ يُصَلِّيَ ثُمَّ يَفْعَلَ مَا شَاءَ، كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ. ( كِتَابُ الْكَرَاهِيَةِ، الْبَابُ الْخَامِسُ فِي آدَابِ الْمَسْجِدِ وَالْقِبْلَةِ وَالْمُصْحَفِ وَمَا كُتِبَ فِيهِ شَيْءٌ مِنْ الْقُرْآنِ ،٥ / ٣٢١، ط: دار الفكر)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200783

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں