بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں صدقہ خیرات وغیرہ لوگ لاتے ہیں اس کا کھانا پینا کا حکم


سوال

 مسجد میں صدقہ خیرات وغیرہ لوگ لاتے ہیں اس کا کھانا پینا جائز ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں صدقہ سے اگر مراد    صدقات واجبہ  یا  زکوۃ ہےتو     اس کا ہر ایک کو کھانا جائز نہیں ،بلکہ صرف مستحق لوگ ہی کھا سکتے ہیں ،اور اگر نفلی صدقہ مراد ہو اور دینے والے نے مسجد کی ضروریات کےلیے دیا ہو تو مسجد کی ضروریات میں خرچ کیا جائے گا، اگر عمومی کھانالاکر دیا ہے اور مسجد  کے عملے امام، مؤذن، خادم کی ضروریات سے زائد ہے تو باقی افراد بھی استعمال کر سکتے ہے۔

صحيح البخاري میں ہے:

''عن أنس رضي الله عنه:أن النبي صلى الله عليه وسلم ‌أتي ‌بلحم، ‌تصدق ‌به ‌على ‌بريرة، فقال: (هو عليها صدقة، وهو لنا هدية)''

(  باب إذا تحولت الصدقة،ج:2،ص:543،رقم الحدیث:1424،ط:دار ابن كثير)

فتوی شامی میں ہے:


''وفي القنية نذر التصدق على الأغنياء لم يصح ما لم ينو أبناء السبيل.''

( كتاب الأيمان، ج:3، ص:738،ط:سعید)

و فیہ ایضاً:

''إذا لم تكن واجبة بالنذر، وإن وجبت به فلا يأكل منها شيئا ولا يطعم غنيا سواء كان الناذر غنيا أو فقيرا لأن سبيلها التصدق وليس للمتصدق ذلك، ولو أكل فعليه قيمة ما أكل.''

( کتاب الأضحية، ج:6، ص:327،ط:سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100702

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں