اہل محلہ میں غیر مسلموں کے ہونے کی وجہ سے وہ کافی عرصہ سے مسلمانوں کے مسجد سے غسل دینے والا تخت اور جنازے کی چارپائی استعمال کر رہے تھے ، اس مرتبہ ایک عیسائی خاتون کو اس تخت پر غسل دیا گیا تو اہل محلہ نے اعتراض کیا کہ یہ مسلمانوں کا تخت اور چارپائی کیوں استعمال کرتے ہیں ، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا کسی غیر مسلم میت کو غسل دینے کے لیے مسجد کا تختہ اور اٹھانے کے لیے جنازے کی چارپائی دی جا سکتی ہے؟
واضح رہے کہ مساجد میں میت کو اٹھانے کے لیے جو چارپائی/ ڈولی رکھی ہوتی ہے، وہ مسلمان میت کے اٹھانے کی غرض سے وقف ہوتی ہے، اسی طرح غسل دینے کے لیے جو تختہ ہوتا ہے وہ بھی صرف مسلمان میت کو غسل دینے کے لیے ہوتی ہے، لہذا ان اشیاء کا غیر مسلم میت کے اٹھانے یا غسل دینے کے لیے استعمال کرنا درست نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة."
( کتاب الوقف، مطلب مراعاۃ غرض الواقفین واجبة، ج:4، ص: 445، ط:سعيد )
وفيه أيضاً:
"شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة."
(كتاب الوقف، مطلب في قولهم شرط الواقف كنص الشارع، ج:4، ص:433، ط:سعيد)
’’آپ کے مسائل اور ان کاحل ‘‘ میں ہے:
ــ’’مسجد کی دیگر اشیاء کی طرح یہ میت چارپائی بھی مسجد کے لیے وقف ہے اور اس کا مصرف صرف اور صرف مسلمان میت ہی ہے ، جس طرح مسجد مسلمانوں کی عبادت کے لیے ہے ،اسی طرح متعلقہ اشیاء کا مصرف بھی مسلمان ہی ہیں ۔اس کے علاوہ وقف کرنے والے کی نیت بھی یہی ہوتی ہے کہ اسے مسلمان استعمال کریں ،ا س لیے کسی غیر مسلم کے استعمال کے لیے جنازے کی چار پائی دینا ہی جائز نہیں ہے ۔ــ‘‘
(ج:4 ،ص:497، ط:مکتبہ لدھیانوی )
فقط واللہ اَعلم
فتوی نمبر : 144411100599
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن