بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں قرض کی لین دین کا حکم


سوال

مسجد میں قرضہ لینا پھر اس کو مسجد میں واپس کرنا کیسا ہے؟ کیونکہ ابتداء کے اعتبار سے تو قرضہ دینا احسان ہوتا ہے، مگر جب واپسی کی جاتی ہے تو یہ معاوضہ کے معنی پر ہوتا ہے، لہذا اس لحاظ سے کیا مسجد میں قرضہ دینا ناجائز ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں قرض کی لین دین مسجد میں کرنا جائز ہے،آپ علیہ السلام کے زمانہ میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا کہ دو صحابہ کی مسجد میں قرض کی لین دین کے حوالہ سے بات چیت ہورہی تھی،جب کچھ آواز اونچی ہونے لگی،تو آپ علیہ السلام نے اپنے حجرہ مبارک سے آواز دی کہ اے کعب!(دائن)،آدھا قرضہ کم کردو،چنانچہ انہوں نے اپنا آدھا قرض معاف کردیا،پھر آپ علیہ السلام نے مدیون کو فرمایا کہ :اٹھو،اور قرض ادا کرو۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ابن شهاب: حدثني عبد الله بن كعب بن مالك أن كعب بن مالك أخبره «أنه تقاضى ابن أبي حدرد دينا له عليه في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد فارتفعت أصواتهما حتى سمعها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيته فخرج إليهما رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كشف سجف حجرته ونادى: يا كعب بن مالك: يا كعب قال: لبيك يا رسول الله فأشار بيده أن ‌ضع ‌الشطر من دينك قال كعب: قد فعلت يا رسول الله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قم فاقضه."

(‌‌باب رفع الصوت في المساجد، ج:1، ص:358، ط:مکتبة البشري)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100563

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں