بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں اونچی آواز سے تلاوت کرنا


سوال

پوچھنا یہ تھا کہ مسجد میں مطلقاًبلند   آواز سے تلاوت کرنا یا اتنی آواز سے کہ برابر والا پریشان ہو کیسا ہے؟جب کہ کچھ لوگ نماز میں مشغول ہوں،کچھ ذکر کر کرہے ہوں  اور کچھ آہستہ آواز میں تلاوت کر رہے ہوں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسجد میں اتنی آواز  سے تلاوت کرنا جائز ہے،جس سے کسی دوسرے شخص کو تلاوت،نماز،ذکر  یا معتکف کو  سونے میں پریشانی نہ ہو، بصورتِ  دیگر آہستہ آواز سے تلاوت کرنا ضروری ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"الأفضل في قراءة القرآن خارج الصلاة الجهر."

(كتاب الكراهية،الباب الرابع،ج:5،ص:316،ط:رشیدیہ)

وفیہ ایضاً:

"ذكر الفقيه - رحمه الله تعالى - في التنبيه حرمة المسجد خمسة عشر ... و السادس أن لايرفع فيه الصوت من غير ذكر الله تعالى."

(كتاب الكراهية،الباب الخامس في آداب المسجد،ج:5،ص:321،ط:رشیدیہ)

رد المحتار میں ہے:

"‌وفي ‌حاشية ‌الحموي ‌عن ‌الإمام ‌الشعراني: ‌أجمع ‌العلماء ‌سلفا ‌و خلفا ‌على ‌استحباب ‌ذكر ‌الجماعة ‌في ‌المساجد ‌وغيرها ‌إلا ‌أن ‌يشوش ‌جهرهم ‌على ‌نائم ‌أو ‌مصل ‌أو ‌قارئ."

(‌‌كتاب الصلاة،‌‌باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ج:1،ص:660،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں