بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں نماز پڑھنے سے منع کرنا


سوال

ایک شخص کہتاہے اگر میری مرضی کا امام اس مسجدمیں نہ ہو تومیں اس کو تالا لگادوں گا، ایسی مسجد میں نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

جواب

مسجد کسی کا ذاتی گھر نہیں ہے، بلکہ مسجد اللہ کا گھر ہے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے بنائی جاتی ہے اور مسجد میں عبادت  سے منع کرنے والوں کو قرآن کریم میں ظالم کہا گیا ہے، لہذا کسی کا یہ کہنادرست نہیں کہ: " اگر میری مرضی کا امام اس مسجدمیں نہ ہو تومیں اس کو تالا لگادوں گا"، تاہم  اس مسجد میں نماز پڑھنا  جائز ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

"وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَنْ يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُولَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَنْ يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيم." (سورۃ البقرۃ)

ترجمہ:" اور اس شخص سے زیادہ اور کون ظالم ہوگا جو خداتعالیٰ کی مسجدوں میں ان کا ذکر کیے جانے سے بندش کرے اور ان کے ویران  ہونےمیں کوشش کرے، ان لوگوں کو تو کبھی بے ہیبت ہو کر ان میں قدم بھی نہ رکھنا چاہیے تھا، ان لوگوں کو دنیا میں بھی رسوائی ہو گی اور ان کو آخرت میں بھی سزائے عظیم ہو گی۔"

(ماخوذ از بیان القرآن، ج: ۱، ص: ۶۱، ط:میر محمد کتب خانہ آرام باغ کراچی)

ایک اور  جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا."(سورۃ الجن، رقم الآیۃ:18)

ترجمہ:اور یہ کہ مسجد گاہیں سب اللہ کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی کی عبادت مت کرو،

(ہدایت القرآن، ج:8،، ص: 408،ط: مکتبہ غزنوی کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں