بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں نماز جنازہ ادا کرنا


سوال

 ہمارے ملک برطانیہ میں بہت ساری جگہوں پر اب جنازہ کی نماز مسجد کے اندر ادا کی جا رہی ہے اور اس کے لیے ان کے پاس بظاہر کوئی شرعی عذر یا مجبوری نہیں ہے، اس سلسلے میں ایک طالب علمانہ سوال ہے کہ جب نمازِ جنازہ کا مقصد مرحوم کی مغفرت کے لیے سفارش کرنا ہے، تو کیا بلا کسی مجبوری کے مسجد کے اندر نماز جنازہ پڑھ کر کراہیت والے کام کا ارتکاب کرنا مناسب ہے؟ ایک طرف تو ہم اللہ تعالی سے سفارش کر رہے ہیں کہ  آپ میت کی مغفرت کیجیے ،لیکن سفارش کرتے ہوئے ایسے کام کررہے ہیں جو اللہ تعالی کو نا پسند ہو؟ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس سلسلے میں کہ  نماز جنازہ کو بلا مجبوری مسجد میں ادا کریں تو اس کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

کسی شرعی عذر کے بغیر مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا  مکروہ ہے ، البتہ اگر کوئی عذر ہو مثلاً شدید بارش یا برفباری ہو   یاکوئی متبادل جگہ موجود نہ ہوتو اس صورت میں مسجد میں نماز جنازہ ادا کرنے کی گنجائش ہے۔

فتاویٰ شامی  میں ہے:

"إنما تكره في المسجد بلا عذر، فإن كان فلا، و من الأعذار المطر كما في الخانية و الاعتكاف كما في المبسوط، كذا في الحلية وغيرها."

(‌‌‌‌كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة 226/2 ط: سعيد)

فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144406102059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں