بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں لگے درخت کے پھل کھانا


سوال

مسجد میں لگے  درخت کے پھل کھانے کا کیا حکم ہے آیا یہ جائز ہے یا ناجائز ہے یا اس پر اجرت لے سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مسجد  کے احاطہ میں لگے  ہوئے پھل دار درخت اگر واقف یا  درخت لگانے والے نے  عا م لوگوں کے استعمال کے لیے لگائے ہیں تو   لوگ ان درختوں کے پھلوں کو  کھاسکتے ہیں، لیکن  اگر یہ مسجد کی آمدنی کے لیے لگائے ہیں یا اس کی نیت معلوم نہیں ہے تو اس کو فروخت کرکے اس کی قیمت مسجد  کے مصارف میں صرف کرنا ضروری ہے، مسجد میں اس کی قیمت ادا  کیے بغیر اس کا استعمال جائز نہیں ہوگا۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5/ 221):

"وفي الحاوي: و ما غرس في المساجد من الأشجار المثمرة إن غرس للسبيل و هو الوقف على العامة كان لكل من دخل المسجد من المسلمين أن يأكل منها، و إن غرس للمسجد لايجوز صرفها إلا إلى مصالح المسجد، الأهم فالأهم كسائر الوقف، وكذا إن لم يعلم غرض الغارس. اهـ".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 432):

"في الحاوي: غرس في المسجد أشجارًا تثمر إن غرس للسبيل فلكل مسلم الأكل وإلا فتباع لمصالح المسجد.

(قوله: إن غرس للسبيل) وهو الوقف على العامة، بحر (قوله: وإلا) أي وإن لم يغرسها للسبيل بأن غرسها أو لم يعلم غرضه، بحر عن الحاوي، وهذا محل الاستدلال على قوله الظاهر: أنه إذا لم يعلم شرط الواقف لم يأكل، وهو ظاهر، فافهم."

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144203200578

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں