بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں کوئی چیز ملے تو کیا کیا جائے؟


سوال

مجھے مسجد میں ایک میک اپ (make-up )کا ڈبہ ملا ہے جو ایک مہینے سے مسجد میں پڑا ہے،کیا میں اس کو گھر لے جاسکتا ہوں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں مسجد  سے ملنے والے میک اپ کا ڈبہ ’’لقطہ ‘‘  کے حکم میں ہے ، جس کا تفصیلی حکم یہ ہےکہ سب سے پہلے سائل اس ڈبہ  کی حتی الوسع تشہیر کرے، اگر تشہیر کے باوجود مالک کا پتا نہ لگے تو اس کو محفوظ  رکھے،  تاکہ مالک کے آجانے کی صورت میں مشکل پیش نہ آئے۔ اور  (حتی الوسع تشہیر کے ذرائع استعمال کرنے کے باوجود اگر مالک ملنے سے مایوسی ہوجائے تو) یہ صورت بھی جائز ہے کہ مالک ہی کی طرف سے مذکورہ میک اپ کا ڈبہ  کسی  فقیر کو صدقہ کردے، اور اگر  سائل خود زکاۃ کا مستحق ہے توسائل  بھی استعمال کرسکتاہے۔البتہ صدقہ کرنے یاخود استعمال کرنے کے بعد مالک آجاتاہے تواسے اپنی  چیز کے مطالبے کا  اختیار حاصل ہوگا، مالک مطالبہ کرے تو اسے لوٹانا لازم ہوگا ،ایسی صورت میں صدقہ کا ثواب سائل کو ملے گا ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويعرف الملتقط اللقطة في الأسواق والشوارع مدة يغلب على ظنه أن صاحبها لا يطلبها بعد ذلك هو الصحيح، كذا في مجمع البحرين ولقطة الحل والحرم سواء، كذا في خزانة المفتين ، ثم بعد تعريف المدة المذكورة الملتقط مخير بين أن يحفظها حسبة وبين أن يتصدق بها فإن جاء صاحبها فأمضى الصدقة يكون له ثوابها وإن لم يمضها ضمن الملتقط أو المسكين إن شاء لو هلكت في يده فإن ضمن الملتقط لايرجع على الفقير و إن ضمن الفقير لايرجع على الملتقط و إن كانت اللقطة في يد الملتقط أو المسكين قائمة أخذها منه ، كذا في شرح مجمع البحرين."

(كتاب اللقطة، ج: ۲، صفحہ: ۲۸۹، ط: دارالفکر- بیروت)

ملتقى الأبحر میں ہے :

"و للملتقط أن ينتفع باللقطة بعد التعريف لو فقيرا وإن غنيا تصدق بها ولو على أبويه أو ولده أو زوجته لو فقراء وإن كانت حقيرة كالنوى وقشور الرمان والسنبل بعد الحصاد ينتفع بها بدون تعريف وللمالك أخذها ولا يجب دفع اللقطة إلى مدعيها إلا ببينة ويحل إن بين علامتها من غير جبر."

(کتاب اللقطة، الانتفاع باللقطة، ج:1، ص:529، ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101860

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں