بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں جشن آزادی کی تقریب منعقد کرنے کا حکم


سوال

 یوم آزادی کی تقریب مسجد میں اس کے تقدس کا خیال رکھ کر کرنا،اور پاکستان کی اہمیت اور عظمت نمازیوں میں اجاگرکرناکیسا ہے؟ اور ترانہ جس میں اشعار بھی اچھے ہوں پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

مسجدیں  نماز ،تلاوت،ذکر،دینی وعظ و تبلیغ  کے لیے ہیں ، جلسوں یا تقریبات منعقد کرنے  کے لیے نہیں، جلسے  اور تقریبات کسی اور جگہ منعقد کرنے چاہییں،کیوں کہ آج کل عموماً جلسے  اور تقریبات  حدودِ  شرع میں نہیں ہوتے  جس سے مسجد کا احترام باقی نہیں رہتا ہے،  جب کہ مسجد میں دنیوی باتیں اگرچہ  مباح کیوں نہ ہوں نیکیوں کے ضائع کرنے کا باعث  ہیں،  لہذا مسجد میں ایسی تقریبات منعقد کرنا جس  سے مسجد کی بے احترامی ہوتی ہو شرعًا جائز  نہیں ۔حضرت عمر فاروق  رضی اللہ عنہ  نے مسجد  سے باہر  ایک  چبوترہ تعمیر کروادیا تھا اور اعلان کرادیا تھا کہ جس کو اشعار پڑھنا ہو یا بلند آواز سے بولنا ہو یا کوئی اور کام کرنا ہو  وہ اس چبوترے پر چلا جائے ؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں مسجد میں جشن آزادی کی تقریب منعقد کرنا یا ترانہ وغیرہ پڑھنا شرعًا درست نہیں ۔

 مسلم شریف میں ہے :

" عن أنس قال: بينما نحن في المسجد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم. إذ جاء أعرابي فقام يبول في المسجد، فقال أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: مه مه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لاتزرموه دعوه» فتركوه حتى بال، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم دعاه فقال له: «إن هذه المساجد لاتصلح لشيء من هذا البول، و لا القذر إنما هي لذكر الله عز و جل، و الصلاة، و قراءة القرآن»." (ج:۱،ص:۵۲،قدیمی)

مشکوٰۃ شریف میں ہے :

"وعن مالك قال: بنى عمر رحبةً في ناحية المسجد تسمى البطيحاء و قال من كان يريد أن يلغط أو ينشد شعرًا أو يرفع صوته فليخرج إلى هذه الرحبة. رواه في الموطأ."

(ج:۱،ص:۲۳۲،باب المساجد ومواضع الصلوٰۃ،المکتب الاسلامی بیروت)

ہندیہ میں ہے :

"الجلوس في المسجد للحديث لايباح بالاتفاق؛ لأن المسجد ما بني لأمور الدنيا."

(ج:۵،ص:۳۲۱،کتاب الکراھیۃ،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144301200233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں