بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں حالت ناپاکی میں نکاح کرنے کا حکم


سوال

اگر نکاح کے وقت دولہا ناپاک ہو اور نکاح بھی مسجد میں پڑھا جائے تو کیا نکاح منعقد ہو جائے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں نا پاکی  (جنابت) کی حالت میں مسجد میں داخل ہونا نا جائزہے، اگر کوئی شخص نا پاکی کی حالت میں مسجد گیا تو اس پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہے، البتہ اگر کوئی شخص نا پاکی کی حالت میں مسجد میں داخل ہوا اور وہاں اسی حالت میں  نکاح کا ایجاب وقبول کیا تو نکاح منعقد ہو جائے گا، تا ہم مسجد میں جنابت کی حالت میں داخل ہونے کا گنا ہ ملے گا۔

شامی میں ہے:

"(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر (وضعا للمضي) لأن الماضي أدل على التحقيق (كزوجت) نفسي أو بنتي أو موكلتي منك...(وشرط سماع كل من العاقدين لفظ الآخر) ليتحقق رضاهما، (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا)".

(حاشية ابن عابدين، كتاب النكاح، 3/ 20-21، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) أنه يحرم عليهما وعلى الجنب الدخول في المسجد سواء كان للجلوس أو للعبور، هكذا في منية المصلي."

(كتاب الطهارة، الباب السادس، الفصل الرابع في أحكام الحيض والنفاس والاستحاضة،1/ 38،  ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں