بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں فون پر ضروری بات کرنا


سوال

کیا کہتے  ہیں علمائے کرام   کہ مسجد کے اندر بیٹھے ہوئے اگر کوئی ضروری کال آجائے تو کیا فون پر بات چیت کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مسجد اللہ کا گھر ہے، عبادت کی جگہ ہے، اس کا احترام کرنا ہر مسلمان پر لازم ہےلہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر مسجد میں کوئی ضروری فون آجائے تو  فون  پر بات کرناجائز ہے، لیکن بقدرِ  ضرورت بات بالکل آہستہ آواز سے کی جائے اور بہتر  یہ  ہے کہ مسجد میں دنیاوی گفتگو نہ کی جائے ۔

شعب الایمان للبیہقی میں ہے:

"قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي على الناس زمان يكون حديثهم في مساجدهم في أمر دنياهم، ‌فلا ‌تجالسوهم، فليس لله فيهم حاجة"

(فصل المشي الی المساجد جلد ۴ ص : ۳۸۷ ط : مکتبة الرشد للنشر و التوزیع بالریاض بالتعاون مع الدار السلفی ببومباي بالهند)

ترجمہ:"لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ مساجد میں دنیا کی باتیں کریں گے، تم ان کے ساتھ مت بیٹھنا اللہ تعالی کو ان کی کچھ پرواہ نہیں۔"

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الجلوس في المسجد للحديث لايباح بالاتفاق؛ لأن المسجد ما بني لأمور الدنيا، وفي خزانة الفقه ما يدل على أن الكلام المباح من حديث الدنيا في المسجد حرام. قال: و لايتكلم بكلام الدنيا، و في صلاة الجلابي الكلام المباح من حديث الدنيا يجوز في المساجد، و إن كان الأولى أن يشتغل بذكر الله تعالى."

(کتاب الکراهية ، الباب الخامس فی آداب المسجد و القبلة و المصحف و ما کتب فیه شیء من القرآن جلد ۵ ص : ۳۲۱ ط : دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100921

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں