بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں دنیاوی باتیں کرنا


سوال

کیا مسجد میں دنیاوی باتیں کرنے میں کوئی حرج نہیں؟میرا ایک دوست ہے اس سے میں نے کہا مسجد میں بات نہیں کرنا چاہیے تو کہہ رہا  ہے ،اس پر کوئی دلیل دیجیے۔

جواب

واضح رہے کہ  مسجد اللہ کا گھر ہے، عبادت کی جگہ ہے، اس کا احترام کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔دنیاوی باتوں کے لیے مسجد میں جمع ہونا جائز  نہیں ، البتہ  کبھی ضرورت  کے بقدر آہستہ آواز سے جائز اور مباح  دنیاوی گفتگو کی مسجد میں گنجائش  ہے اگرچہ بہتراورافضل یہ ہے کہ مسجد میں دنیاوی گفتگو نہ کی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله بأن يجلس لأجله) فإنه حينئذ لا يباح بالاتفاق لأن المسجد ما بني ‌لأمور ‌الدنيا. وفي صلاة الجلابي: الكلام المباح من حديث الدنيا يجوز في المساجد وإن كان الأولى أن يشتغل بذكر الله تعالى، كذا في التمرتاشي هندية."

(کتاب الصلاۃ،باب الامامۃ،ج:1،ص:662،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100497

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں