بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں داخل ہو کر سلام کرنا


سوال

مسجد میں نماز کے وقت کچھ لوگ ذکر و تسبیحات میں مشغول رہتے ہیں اور کچھ لوگ خاموش بیٹھے رہتے ہیں۔تو ایسے وقت میں مسجد میں داخل ہونے والے اونچی آواز سے سلام کر سکتے ہیں؟ 

جواب

مسجد میں داخل ہوتے وقت سلام کرنا  چاہیے، بشرط یہ کہ لوگ بیٹھے ہوئے ہوں، تلاوت یا درس وغیرہ میں مشغول نہ ہوں  اور اگر مشغول ہوں تو منع  ہے ۔البتہ  اگر  کوئی خاموش بیٹھا ہو تو اس کے پاس جا کر  آہستہ    آواز سے سلام کیا جاسکتا ہے، بشرطیکہ  نماز اور قرآن پڑھنے والوں تک آواز نہ پہنچے ۔

فتاوى ہندیہ میں  ہے:

"السلام تحية الزائرين، والذين جلسوا في المسجد للقراءة والتسبيح أو لانتظار الصلاة ما جلسوا فيه لدخول الزائرين عليهم، فليس هذا أوان السلام فلا يسلم عليهم، ولهذا قالوا: لو سلم عليهم الداخل وسعهم أن لايجيبوه، كذا في القنية.

يكره السلام عند قراءة القرآن جهراً، وكذا عند مذاكرة العلم، وعند الأذان والإقامة، والصحيح أنه لايرد في هذه المواضع أيضاً، كذا في الغياثية."

(5/ 325 ط: ماجدیہ)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں