بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں ڈیٹول کا اسپرے کرنا


سوال

 کیا  کرونا وائرس کی وجہ سے مسجد میں ڈیٹول کا استعمال کر سکتے ہیں؟ مثلاً نماز سے پہلے پوری مسجد میں اسپرے کرنا اور نماز کے بعد بھی اسپرے کرنا۔

جواب

مساجد کو پاک صاف رکھنا، اور معطر کرنا شرعاً  پسندیدہ اور مطلوب ہے، ابنِ ماجہ شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدمیں قبلہ کی جانب ناک کی ریزش دیکھی،غصہ کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے چہرۂ انورکارنگ سرخ ہوگیا، ایک انصاری عورت کھڑی ہوئی اور اُسے کھرچ دیا اور اس کی جگہ عطر مل دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمل دیکھ کرفرمایا: بہت اچھاکیا۔

نیزحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ: ہرجمعہ کونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجدمیں خوشبوکی دھونی دی جاتی تھی۔

نیزایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:محلوں میں مسجدیں بناؤ،اور ان کوپاک معطررکھو۔ (معارف الحدیث ،جلدسوم،ص:118)

مذکورہ آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ مساجد کی  صفائی و ستھرائی شرعاً پسندیدہ اور محمود  تو ہے ہی،  بلکہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کا حکم بھی دیا ہے، لہٰذا اگر مساجد میں وبائی امراض  سے بچنے کے لیے احتیاطی تدبیر کے طور پر ڈیٹول کا اسپرے کیا جاتا ہے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔

اگر آپ کے سوال کا مقصد یہ ہے کہ ڈیٹول میں الکحل کی آمیزش ہوتی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ڈیٹول اور ان جیسی دیگر چیزوں میں جو الکحل استعمال کیا جاتا ہے وہ کھجور اور انگور سے کشید شدہ نہیں ہوتا، اور اس کی معمولی مقدار شامل ہوتی ہے، اس لیے وہ  ناپاک نہیں ہوتا، اس لیے ان اشیاء کے مسجد میں استعمال کرنے میں حرج محسوس نہیں کرنا چاہیے۔ تاہم یقینی طور پر معلوم ہوکہ اس میں کھجور یا انگور سے کشید کردہ الکحل شامل ہے تو مسجد کی شرعی حدود میں ایسے اسپرے سے اجتناب کیا جائے۔

مشكاة المصابيح (1/ 223):
"وعن عائشة قالت: أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم ببناء المسجد في الدور وأن ينظف ويطيب. رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه".

سنن ابن ماجه (1/ 251):
"عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم، رأى نخامةً في قبلة المسجد، فغضب حتى احمر وجهه، فجاءته امرأة من الأنصار فحكتها، وجعلت مكانها خلوقًا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما أحسن هذا»". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107201206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں