بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں ایک صف نمازی ہونے کی صورت میں لاؤڈاسپیکر کے استعمال کا حکم


سوال

ہماری مسجد کا متولی مزاجاً سخت ہے ، وہ کہتا ہے  کہ  آپ نے  جہری نمازیں لاوڈ ا سپیکر میں پڑھانی  ہیں،کئی  بار سمجھانے پر نہیں  رکتا، حالاں کہ مسجد میں نمازی یقنی طورپر   ایک صف بھی نہیں  ہوتے، تو اب ایسا کرنا ٹھیک ہوگا ؟

جواب

واضح رہے کہ نماز پڑھانے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ   مقتدیوں  کی تعداد اور ضرورت کا خیال  رکھتے ہوئے   بقدرِ ضرورت  آواز  کو  بلند کرکے  قراءت کی جائے، بلاضرورت  آواز کو  بہت زیادہ بلند کرنے یا  ضرورت کے باوجود آواز کو بہت  زیادہ پست رکھنے  سے  منع کیا گیا ہے،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں   مذکورہ  مسجد   اگر  چھوٹی ہے  اور   لوگوں کی تعداد  بھی نہایت کم ہوتی ہے اور لاؤڈ اسپیکر کے بغیر تمام نمازیوں تک آواز بخوبی پہنچ جاتی ہے تو اس صورت میں  بلاضرورت  لاؤڈ اسپیکر  کا استعمال    اور  اس  کے لیے مسجد کے متولی کا اصرار  کرنا مناسب نہیں  ہے۔

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

" وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ( سورة الاسراء،110)."

اوراپنی  نماز میں نہ بہت پکارکر پڑھیے اور نہ ہی بہت چپکے چپکے پڑھیے اور ان دونوں کے درمیان  ایک طریقہ اختیار کرلیجیے۔ (ازبیان القرآن)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإذا جهر الإمام فوق حاجة الناس فقد ‌أساء؛ لأن الإمام إنما يجهر لإسماع القوم ليدبروا في قراءته ليحصل إحضار القلب. "

(الباب الرابع في صفة الصلاة ، الفصل الثاني في واجبات الصلاة :1/ 72، ط :المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

فقط و اللہ أعلم


فتوی نمبر : 144508102572

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں