بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں زکاۃ کی رقم نہیں دی جاسکتی


سوال

کیا مسجد میں زکاۃ کی رقم دی جاسکتی ہے یا نہیں؟

جواب

زکات  ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مسلمان مستحقِ زکات  شخص کو  بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے؛ اس لیے مساجد کی تعمیر  وغیرہ پر زکاۃ  کی رقم نہیں لگائی جاسکتی؛ کیوں کہ اس میں تملیک نہیں پائی جاتی۔ اور مسجد کے عملہ کی تنخواہوں میں بھی  زکاۃ  کی رقم استعمال نہیں کی  جاسکتی، اس لیے  کہ تنخواہ کام کے عوض میں ہوتی ہے کہ جب کہ زکات بغیر عوض کے مستحق کو مالک بناکر دینا ضروری ہوتا ہے۔

"فتاوی عالمگیری"  میں ہے:

"لايجوز أن يبنی بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد، وكل ما لا تمليك فيه، ولايجوز أن يكفن بها ميت، ولايقضى بها دين الميت، كذا في التبيين."

   (1/ 188،  کتاب الزکاة، الباب السابع في المصارف، ط: رشیدیة)  

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101851

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں