بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں پاگل، ذہنی معذور اور بچوں کو لانا


سوال

کیا پاگل یا ذہنی مریض اور بچوں کو مسجد لا سکتے ہیں، جب کہ یہ مسجد میں شور وغل کرتے ہوں؟

جواب

مسجد میں پاگل،ذہنی معذور اور اتنے چھوٹے بچے کو لانا جن کی نجاست کا گمان غالب ہو ،مکروہِ تحریمی ہے،اور اگر بچوں کی نجاست کا گمانِ غالب نہ ہو اور وہ   ناسمجھ ہوں  ،آدابِ مسجد سے واقف نہ ہوں  اور مسجد میں شور وغل کرکے نمازیوں کی نماز خراب کرتے ہوں ، انہیں نہیں لانا چاہیے،لیکن اگر بچہ سمجھ دار ہے اور آدابِ مسجد سے واقف ہو تو اس کو مسجد  لانا چاہیے، تاکہ اس میں نماز باجماعت کی عادت پڑتی رہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"ويحرم إدخال صبيان ومجانين حيث غلب تنجيسهم وإلا فيكره .

و فی الرد: (قوله ويحرم إلخ) لما أخرجه المنذري " مرفوعا «جنبوا مساجدكم صبيانكم ومجانينكم، وبيعكم وشراءكم، ورفع أصواتكم، وسل سيوفكم، وإقامة حدودكم، وجمروها في الجمع، واجعلوا على أبوابها المطاهر» " بحر

والمراد بالحرمة كراهة التحريم لظنية الدليل. وأما قوله تعالى - {أن طهرا بيتي للطائفين} الآية فيحتمل الطهارة من أعمال أهل الشرك تأمل؛ وعليه فقوله وإلا فيكره أي تنزيها تأمل."

(کتاب الصلاۃ،باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا،ج1،ص657،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101946

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں