بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں نمازیوں کا قرآن کی طرف پشت ہونے سے بچنے کے لیے صف میں الٹا بیٹھنا


سوال

فجر کی نماز باجماعت کے بعد مسجد میں نمازی سورةیسین شریف کی تلاوت کرتے ہیں تو  نمازی حضرات صفوں کو توڑ کر قبلہ کی طرف پیٹھ کرکے بیٹھتے ہیں؛ تاکہ ہماری پشت پچھلی صف کی سورة یسین کی کتاب کی طرف نہ ہو جائے اسی طرح  دوسری صف  والے بھی اور تیسری صف والے بھی تو اگر کوئی  پیٹھ  نہ پھیرے تو اس پر ان کو ملامت کرتے ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ قرآنِ مجید کا احترام واجب ہے  اور اس کی بے احترامی گناہ ہے،احترام اور بے احترامی کا تعلق دو باتوں سے ہے،دل کی نیت و ارادہ  سے اور عرف و رواج سے، لہذا جس کام کو عرف  و  رواج میں بے احترامی سمجھا جاتا ہو، اس سے احتراز کرناچاہیے، اور جس کام کو بے احترامی نہیں سمجھا جاتا اس کا کرنا جائز ہے،نیز یہ ایک حقیقت ہے کہ مشرقی علاقوں میں کسی چیز کو پشت کے پیچھے رکھنا یا اس کی طرف پشت کرنا بے احترامی اور بے ادبی تصور کیا جاتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں قرآن مجید کی طرف پشت کرنا بے ادبی و بے احترامی ہے، اس لیے  قصداً قرآن مجید کی طرف پشت کرکے بیٹھنے سے احتراز کرنا چاہیے۔

اگر پشت کے پیچھے اس کی سیدھ میں قریب میں  قرآن مجید ہو تو اسے عرف میں پشت کرنا شمار کیاجاتا ہے۔

البتہ اگر تنگی  ہو  یا غیر ارادی طورپر ایسی نوبت آجائے اور دل میں بے احترامی کا تصوربھی نہ ہو تو یہ بے احترامی میں داخل نہیں ہوگا، مثلاً: مسجد  کی صفیں نمازیوں  سے پر ہوں اور کوئی نمازی قرآن پاک  ہاتھ  میں لیے تلاوت کررہاہو تو اگلی صف میں بیٹھے شخص  (جس کے وہم و گمان میں بھی بے ادبی نہ ہو ) کوبے احترامی کا مرتکب نہیں کہا جائے گا۔ البتہ ایسے مواقع پر قرآن مجید ہاتھ میں لے کر تلاوت کرنے والے شخص کو چاہیے کہ وہ ذرا دائیں بائیں ہوکر قرآن مجید ہاتھ میں تھامے، تاکہ اگلے شخص کی  پیٹھ  کی سیدھ میں نہ ہو۔ لیکن ہر شخص کو زبردستی صف کے الٹی طرف منہ کرنے کا کہنے کا تکلف درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200244

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں