بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں کنڈے کی بجلی استعمال کرنے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

جناب ہمارے علاقے میں بجلی چوری اور بل نادہندگانی اک عام سی بات تھی ،لیکن حکومت اور حیسکو کی بہترین کوششوں سے دونوں چیزیں بہت حد تک کنٹرول میں آ گئی ہیں. پوچھنا یہ تھا کہ ہمارے محلے کی مسجد میں بھی میٹر نہیں لگا ہوا اور کنڈے یعنی چوری کی بجلی استعمال کی جاتی ہے۔

برائے مہربانی مجھے بتایئے گا کہ:

1. کیا مسجد میں کنڈے یعنی چوری کی بجلی استعمال کی جا سکتی ہے؟

2. اگر مسجد میں بھی چوری کی بجلی استعمال کرنا شرعاً اور قانوناً جائز نہیں ہے تو پھر مسجد میں ادا کی گئی نمازوں اور باقی عبادات کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

1۔ واضح رہے کہ مسجد میں کنڈے کی بجلی استعمال کرنا شرعا درست نہیں ہے، لہذا مسجد کے ذمہ دار حضرات    چاہیے کہ وہ کنڈا کی بجلی کا استعمال ترک کرکے  مسجد کے لیے  قانونی بجلی حاصل کریں۔

2۔ مسجد میں اداکی گئی نماز و دیگر عبادتیں ادا ہوچکی ہیں، ان کو دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ یہ جواب مذکورہ سوال کا اصولی جواب ہے، تاہم اگر مذکورہ مسجد کی کمیٹی اور منتظمہ کوئی وضاحت دیتی ہے تو دوبارہ سوال ارسال کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته."

(كتاب الغصب،مطلب في ما يجوز من التصرف بمال الغير،200/6،ط:سعيد) 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الصلاة في أرض مغصوبة جائزة و لكن يعاقب بظلمه، فكما كان بينه و بين الله تعالى يثاب، و ما كان بينه و بين العباد يعاقب، كذا في مختار الفتوي".

( كتاب الصلاة، الباب السابع، الفصل الثاني فيما يكره في الصلاة و ما لا يكره فيها،109/1، ط:  رشیدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144504101832

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں