بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے علاوہ کہیں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا


سوال

بیوٹمز یونیورسٹی میں مسجد کی تعمیر ہورہی ہے اور جہاں جماعت کی نماز اداکی جاتی ہے وہ جگہ کچھ لوگوں سے دور پڑتی ہے،اسی بناء وہ اکیلے اکیلے نماز پڑھتے ہیں،کیا ان لوگوں کو دوسری جماعت کرنے کی اجازت ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ مردوں کے لیے جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا سنتِ مؤکدہ ہے اور بغیر کسی عذر کے جماعت کی نماز کو چھوڑ دینےپراحادیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر ان لوگوں کے لیےمسجد دور پڑتی ہے تو ان کے لیےاکیلے نماز پڑھنے کے بجائے جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا بہتر ہے،تاہم مسجد میں نماز کی ادائیگی پر جو اضافی ثواب اور خصوصی فضیلت ہے وہ غیر مسجد میں نماز پڑھنے سے حاصل نہیں ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(والجماعة سنة مؤكدة للرجال) قال الزاهدي: أرادوا بالتأكيد الوجوب...(وأقلها اثنان) واحد مع الإمام ولو مميزا أو ملكاأو جنيا في مسجد أو غيره.

(قوله في مسجد أو غيره) قال في القنية: واختلف العلماء في إقامتها في البيت والأصح أنها كإقامتها في المسجد إلا في الأفضلية".

(‌‌‌‌كتاب الصلاة،باب الإمامة،ج:1،ص:554،553،552،ط:سعید)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100379

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں